Kya Nabi Kareem Se Hijama Karwana Sabit Hai ?

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے حجامہ کروانا ثابت ہے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1071

تاریخ اجراء: 22صفرالمظفر1445 ھ/09ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم سے حجامہ کرواناثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! حجامہ کروانا حضورِ سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم  سے ثابِت ہے،نیز  احادیث طیبہ  میں اس کی ترغیب بھی دی گئی اور اِسے شِفا یابی کا سبب بھی قرار دیا گیا ہے ۔

   لیکن یہ ذہن نشیں رہے کہ حجامہ احادیثِ مبارکہ  سے ضرور ثابت ہے بلکہ بعض میں جسم کے کچھ مقامات کی نشاندہی بھی فرمائی گئی کہ اِن میں حجامہ کروانا بہت مفید ہے  مگر اِن پر اپنی مرضی سے عمل نہیں کرنا چاہئے،بے شک اَحادیث میں تجویز فرمائے گئے علاج برحق ہیں، لیکن اِن کا حکم خصوصی طور اہلِ عرب کی کیفیات و اَمراض کو مدِنظر رکھتے ہوئے فرمایا گیا، لہٰذا بغیر طبیبِ حاذِق کے مشورے کے حجامہ نہ کروایا جائے  ۔اس کے علاوہ یہ بھی خیال رہے کہ حجامہ بھی دیگر علاجوں کی طرح باقاعِدہ ایک علاج ہے، اِس میں جسم سے غیر مقصودی خون نکالا جاتا ہے، اور اِس بات کو  اِس فن کے لوگ ہی پہچانتے ہیں، لہٰذا حجامہ کے لئے  بھی دیگر علاجوں کی طرح حجامہ کرنے والے کا حقیقی ماہر ہونا ضروری ہے، تا کہ حقیقی فوائد حاصل ہو سکیں۔

   حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ فرماتے ہیں: ’’ احتجم رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وهو محرم‘‘یعنی حضور جانِ عالم صلی اللہ  علیہ وسلم نے  حالتِ احرا م میں حجامہ کروایا۔(بخاری شریف ، صفحہ 289،الحدیث:1835، مطبوعہ:ریاض )

   مراٰۃ المناجیح میں ہے:”حدیث شریف میں ہے کہ سر میں فصد لینے میں سات بیماریوں سے شفا ہے: سر درد،جنون، جذام،برص، زیادہ نیند،درد داڑھ،آنکھ تلے اندھیرا ہوجانا مگر یہ فوائد جب ہیں جب ضرورۃً اورصحیح وقت میں فصد لے اس لیے فصد کسی قابل طبیب کی رائے سے لینا چاہیے ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے۔“(مراٰۃ المناجیح، جلد 6،صفحہ 252، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم