Kya Hazrat Esa علیہ السلام Aur Hamare Nabi صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم Ke Darmiyan Koi Aur Nabi Aaye Hain ?

کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم کے درمیان کوئی نبی آئے ہیں ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-750

تاریخ اجراء:17جماد  ی الاوّل1444 ھ  /12دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاحضرت عیسی علیہ السلام اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی اورنبی تشریف لائے تھے یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام اور سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے درمیانی زمانے کا نام’’زمانہ فترت‘‘ہے، اس مدت میں کوئی نبی دنیا میں تشریف نہیں لائے۔یہی مضمون احادیث طیبہ میں موجودہے۔

   حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” ليس بيني وبينه نبي يعني عيسى عليه السلام وإنه نازل فإذا رأيتموه فاعرفوه رجل مربوع إلى الحمرة والبياض بين ممصرتين كأن رأسه يقطر وإن لم يصبه بلل فيقاتل الناس على الإسلام فيدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويهلك اللہ في زمانه الملل كلها إلا الإسلام ويهلك المسيح الدجال فيمكث في الأرض أربعين سنة ثم يتوفى فيصلي عليه المسلمون “یعنی میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دَرمیان کوئی نبی نہیں،وہ(قُرْبِ قِیامت میں آسمان سے)اُتریں گے،جب تم اُنہیں  دیکھو گے تو پہچان لوگے،اُن کا رَنگ سُرخِی آمیز سَفید ہو گا ،قَد دَرمِیانہ ہو گا،وہ ہلکے پیلے رَنگ کا حُلّہ(لِباس) پہنے ہوئے ہوں  گے،اُن پر تَرِی نہیں  ہوگی لیکن گویا اُن کے سَر سے پانی کے قَطرے ٹپک رہے ہوں  گے،اسلام کے لئے لوگوں سے جہاد فرمائیں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خِنْزِیر کو قَتْل کریں  گے،جزیہ معاف فرما دیں گے،اللہ تعالیٰ اُن کے زَمانے میں اِسلام کے عِلاوہ باقِی تمام مَذاہِب کو مِٹا دے گا،حضرت عیسیٰ علیہ السلام مَسِیْح دَجَّال کو ہَلاک کریں  گے،چالیس سال زمین میں قِیام کرنے(ٹھہرنے)کے بعد وَفات پائیں  گے اور مُسَلمان  اُن کی نَمازِ جَنازہ پڑھیں گے۔(سننِ ابی داؤد، حدیث 4324،صف805،مطبوعہ:بیروت)

   مرقاۃ المفاتیح  میں ہے:”قال ابن الملک رحمہ اللہ:ای لیس بینی وبینہ نبی بل جئت بعدہ“یعنی ابنِ ملک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا معنی یہ ہے کہ) میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ، بلکہ میں حضرتِ عیسی علیہ السلام کے بعد آیا۔(مرقاۃ المفاتیح،جلد 10،صفحہ 400،مطبوعہ:بیروت)

   مرآۃ المناجیح میں ہے:”نہ حضور سے پہلے اور نہ حضور کے زمانہ میں، اس دوران کوئی نبی روئے زمین پر تشریف نہ  لائے نہ صاحبِ شریعت نبی نہ غیر صاحبِ شریعت ،اس لئے حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے اعلان فرمایا تھا:مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعْدِی اسْمُہٗۤ اَحْمَدُ (مرآۃ المناجیح، جلد7،صفحہ 594،ضیاء القرآن پبلشرز، لاھور)

   تفسیر صراط الجنان میں ہے:”حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے سوا اور کوئی نبی نہ آیا۔“(صراط الجنان، جلد10،صفحہ 130،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم