Jannat ke Patton aur Hooron ke Seenon Par Naam-e-Muhammad

جنت کے پتوں اورحوروں کے سینوں پرنام محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)

مجیب:مولا نامحمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3260

تاریخ اجراء:05جمادی الاولیٰ1446ھ/08نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  جنت کے پتوں  اور حوروں کے سینوں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کامبارک نام لکھا  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! جنت کے پتوں  اور حوروں کے سینوں پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک نام لکھا ہوا ہے۔ امام جلال الدین السیوطی الشافعی علیہ الرحمۃ نے  خصائصِ کبریٰ میں ،امام شہاب الدین احمد بن محمد القسطلانی علیہ الرحمہ نے المواہب اللدنیہ میں اور امام ابنِ عساکر علیہ الرحمہ نے تاریخ دمشق  میں اور اس کے علاوہ اور بھی کئی علماء نے اس روایت کو بیان کیا ہے۔

   تاریخ ابن عساکر میں ہے:"عن كعب الأحبار أن الله أنزل على آدم عليه السلام عصيا بعدد الأنبياء المرسلين،ثم أقبل على ابنه شيث،فقال أي بني أنت خليفتي من بعدي فخذها بعمارة التقوى و العروة الوثقى وكل ما ذكرت الله فاذكر إلى جنبه اسم محمد فإني رأيت اسمه مكتوبا على ساق العرش وأنا بين الروح والطين كما أني طفت السموات فلم أر في السموات موضعا إلا رأيت اسم محمد مكتوبا عليه وإن ربي أسكنني الجنة فلم أر في الجنة قصرا ولا غرفة إلا اسم محمد مكتوبا ولقد رأيت اسم محمد مكتوبا على نحور الحور العين وعلى ورق قصب آجام الجنة وعلى ورق شجرة طوبى وعلى ورق سدرة المنتهى وعلى أطراف الحجب وبين أعين الملائكة فأكثر ذكره فإن الملائكة تذكره في كل ساعاتها"ترجمہ:حضرت کعب الاحباررضی اللہ تعالی ٰ عنہ   سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے  حضرت آدم پر تمام انبیاء مرسلین (علیھم الصلوۃ والتسلیم)کی تعداد کے برابر لاٹھیاں نازل فرمائیں۔ پھر وہ اپنے بیٹے حضرت شیث(علی نبیناوعلیہ الصلوۃ والتسلیم)کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میرے بیٹے! میرے بعد تم میرے خلیفہ ہو، لہٰذا اس خلافت کو تقویٰ اور عروۂ وُثقی کے ذریعے تھامنا۔ اور جب بھی تم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا تو محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر بھی کرنا،کیونکہ جب مَیں روح اور مٹی کے درمیان تھا، مَیں نے عرش کے پائے پر ان کا نام لکھا دیکھا تھا۔ پھر مَیں نے آسمانوں کا چکر لگایا تو ایسی کوئی جگہ نہ تھی جہاں محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا نام نہ لکھا ہو۔ نیز میرے رب(عزوجل) نے مجھے جنت میں ٹھہرایا تو مَیں نے جنت میں کوئی محل یا کوئی کمرہ ایسا نہیں دیکھا جہاں محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا نام نہ لکھا ہو۔ مَیں نے محمد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا نام جنت کی حوروں کے سینوں پر لکھا دیکھا، جنت کے محلات کی اینٹوں پر، طوبیٰ کے درختوں کے پتوں پر، سِدرۃ المنتہیٰ کے پتوں پر، پردوں کے اطراف پر اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان اسے لکھا دیکھا۔ لہٰذا تم ان کا ذکر کثرت سے کرنا، اس لیے کہ فرشتے بھی ہر وقت آپ(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر کرتے ہیں۔(تاریخ دمشق ابن عساکر،جلد23،صفحہ281،مطبوعہ:دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم