Huzoor ﷺ‎ Ka Name Sun Kar Durod sharef Parhne Ka Hukum?

حضور عليہ الصلوۃ و السلام کا نام سن کر درود شریف پڑھنے کا حکم

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:nor:9649

تاریخ اجراء:07ربیع الآخر1440ھ/15دسمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رسول اللہ یا آقا کہنے سے بھی درود شریف  واجب ہوگا یا صرف اسم گرامی محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کہنے یا سننے سے ہی درودِپاک پڑھنا واجب ہوتا ہے؟

سائل :سلمان ہاشمی قادری

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نبی کریم علیہ افضل  الصلوٰۃ والتسلیم کا ذکر مبارک کرتے یا سنتے وقت آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود شریف پڑھنا واجب ہے اور اگر ایک ہی مجلس میں بار بار نبی کریم علیہ السلام کا ذکر ہو ، تو صرف ایک بار درود شریف پڑھنا واجب ہے ، البتہ ایسی صورت میں بھی ہر بار درود شریف پڑھنا مستحب ہے۔رہا وجوب ؟ تو اُس کے لئے خاص اسمِ گرامی (محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ) کا ذکر کرنا یا سننا ہی ضروری نہیں ، بلکہ آپ کے صفاتی نام ، یونہی کوئی بھی ایسا لفظ ، جو نبی کریم علیہ  الصلوٰۃ والتسلیم کے ذکر پر دلالت کرنے والاہو ، اسے بولتے یا سنتے وقت درود پاک پڑھنا واجب ہے۔

     جامع ترمذی میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پاک ہے: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم  رغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل علی ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :اس کی ناک خاک آلود ہو، جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر دُرود نہ بھیجے۔(جامع ترمذی ،ج02،ص 193،مطبوعہ ملتان)

     شرح زرقانی علی مواہب لدنیہ میں ہے : ظاھرہ ذکر بالاسم الظاھر او الضمیر ترجمہ : ظاہرِ کلام یہی ہے کہ نبی کریم علیہ السلام کا ذکر ظاہری اسماء کے ساتھ کیا جائے یا ضمیر کے ساتھ ( بہر حال درود شریف پڑھنا واجب ہوگا)۔ (شرح زرقانی، ج9، ص 167، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

     حضرت علامہ سید محمد ابن عابدین شامی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فرماتے ہیں :ان الوجوب یتداخل فی المجلس، فیکتفی بمرۃ للحرج کما فی السجود الا انہ یندب تکرار الصلاۃ فی المجلس الواحدترجمہ : ایک ہی مجلس میں وجوب متداخل ہو جائےگا ، لہٰذا سجدہ تلاوت کی طرح حرج کی بنا پر ایک بار ہی درود شریف پڑھنا (ادائیگی وجوب کے لئے ) کافی ہوگا، مگر مستحب یہی ہے کہ ایک مجلس میں بھی بار بار درود شریف پڑھا جائے۔(رد المحتار علی الدر المختار، ج2، ص 278، مطبوعہ کوئٹہ)

     حضرت علامہ سید احمد طحطاوی حنفی مصری علیہ رحمۃ اللہ القویفرماتے ہیں :سواء ذکر باسمہ الظاھر او بضمیرترجمہ : برابر ہے کہ نبی کریم کا ذکر آپ علیہ السلام کے اسمِ ظاہری کے ساتھ کیا جائے یا اسم ضمیر کے ساتھ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار، ج1، ص 228، مطبوعہ کوئٹہ)

     صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ”ہر جلسہ ذکر میں درود شریف پڑھنا واجب، خواہ خود نام اقدس لے یا دوسرے سے سنے اور اگر ایک مجلس میں سو بار ذکر آئے تو ہر بار درود شریف پڑھنا چاہئے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 533، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

     شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القویفرماتے ہیں :”یہ نہ خیال کریں کہ مجلس میں ذکرِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکا مطلب صرف آپ کا نام لینا ہی ہے۔ آپ کےنام مبارک کے ذکر میں آنحضور کے تمام اوصاف و احوال شامل ہیں، گو آپ کا اسمِ گرامی پوری تصریح سے نہ بھی لیا جائے۔“(مدارج النبوت مترجم، جلد1، صفحہ 555، مکتبہ اسلامیہ، لاھور)

     علامہ عبدالعلی فرنگی محلی علیہ رحمۃ اللہ القویفرماتے ہیں : ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی یا صفاتی نام یا کوئی لفظ جو آپ پر دال ہو،  لیا جائے یا سنا جائے تو درود واجب ہو جاتا ہے۔“(ارکانِ اسلام، ص 241، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم