مجیب:محمد عرفان مدنی
مصدق:مفتی
ابوالحسن محمد ہاشم
خان عطاری
فتوی نمبر:Lar-7868
تاریخ اجراء:06ذو الحجۃ الحرام1439ھ/18اگست2018ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے
دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ
(1)کتنی مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے خودجنت خریدی ؟یہ
بیان فرمادیں۔
(2)حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کوحضورصلی اللہ تعالی
علیہ وآلہ وسلم نے کتنی مرتبہ ان کانام لے کرجنت کی بشارت عطافرمائی؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(1) حدیث پاک میں حضرت عثمان غنی
رضی اللہ تعالی عنہکے دومرتبہ جنت خریدنے کاذکرملتاہے۔مستدرک
للحاکم میں ہے :”عن أبي هريرة قال:
اشترى عثمان بن عفان رضي الله عنه الجنة من النبي صلى الله عليه وسلم مرتين، بيع
الحق حيث حفر بئر معونة، وحيث جهز جيش العسرة“ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرمایا:حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہنے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم
سے دومرتبہ جنت خریدی
اوریہ بیع حق
کی بیع تھی،
ایک مرتبہ اس وقت جب آپ
نے بئرمعونہ کھدوایااورایک
مرتبہ اس وقت جب آپ نے تنگی والے لشکرکوتیارکیا۔ (المستدرک للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابۃ،باب ذکرمقتل امیرالمومنین عثمان بن عفان
۔۔الخ،ج03،ص115،دارلکتب العلمیۃ،بیروت)
نوٹ:ہمارے پاس جومستدرک کانسخہ ہے اس میں بئرمعونہ
کے الفاظ ہیں ، جبکہ تاریخ الخلفاء
میں علامہ سیوطی علیہ الرحمۃ نے مستدرک کے حوالے
سے یہ روایت بیان فرمائی ، تواس
میں بئررومہ کے الفاظ ہیں،چنانچہ
اس کے الفاظ یوں ہیں:”وأخرج الحاكم عن أبي
هريرة قال: اشترى عثمان الجنة من النبي -صلى الله عليه وسلم- مرتين: حيث حفر بئر
رومة، وحيث جهز جيش العسرة“(تاریخ الخلفاء،الخلیفۃ
الثالث،ج01،ص121،مطبوعہ المکۃ المکرمۃ )
اوراحادیث کی دوسری
کتب میں جہاں اس واقعہ
کاذکرہے ، وہاں بھی بئررومہ ہی کے الفاظ ہیں ۔چنانچہ ترمذی، نسائی،بخاری وغیرہ میں ہے :”قال النبي صلى
الله عليه وسلم: «من يشتري بئر رومة، فيكون دلوه فيها كدلاء المسلمين» فاشتراها
عثمان رضي الله عنه“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:
کون ہے جوبئررومہ خریدے گا ؟ پس اس کاڈول اس میں مسلمانوں کے ڈول کی طرح ہوگا ، توحضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہنے اسے خریدا۔(صحیح
البخاری،ج03،ص109،دارطوق النجاۃ)
(2) اوران کے علاوہ بعض دوسرے مواقع پرنبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ان کانام لے کرجنت کی بشارت عطافرمائی۔ چنانچہ
(الف)ایک حدیث
مبارک جس میں دس صحابہ کرام
علیہم الرضوان کے نام لے کران کوجنت کی بشارت عطافرمائی ،اس میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہکے متعلق فرمایا:"عثمان فی الجنۃ"ترجمہ:عثمان جنتی ہیں
۔ (سنن
ترمذی،ابواب المناقب،ج06،ص101،دارالغرب الاسلامی،بیروت)
(ب)ایک مرتبہ حضورصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ایک باغ میں تشریف
فرماتھے جس کادروازہ بندکردیاگیاتھا ۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہنے دروازہ کھلوایا ، توحضورصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:"«ائذن له وبشره
بالجنة على بلوى تصيبه»"ترجمہ:ان کو اجازت دے دو،اورانہیں
جنت کی خوشخبری دواس آزمائش
پرجوان کوپہنچے گی
۔(صحیح البخاری،کتاب
اصحاب النبی
صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم،ج05،ص08،دارطوق النجاۃ)
(ج)سنن ترمذی
میں ایک روایت بیان کی
گئی ہے ، جس میں سرکارصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے آپ کواپنا جنت کاساتھی ارشادفرمایا،اس کے عربی
الفاظ یوں ہیں:”قال النبي صلى الله
عليه وسلم: لكل نبي رفيق ورفيقي ، يعني في الجنة - عثمان “ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:ہرنبی
کاایک ساتھی ہے
اور میرا (جنت کا)ساتھی
عثمان ہے ۔(سنن ترمذی،ابواب
المناقب،ج06،ص101،دارالغرب الاسلامی،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی؟
حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے کونسے نفل بیٹھ کرپڑھتے تھے؟
کیا یہ درست ہے بعض بزرگ عشاء کے وضو سے فجر کی نمازادا کرتے تھے؟
نقش نعلین پاک کی کیا فضیلت ہے؟
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں؟
حضور عليہ الصلوۃ و السلام کا نام سن کر درود شریف پڑھنے کا حکم
غوث پاک کے قول: