Hazrat Owais Qarani Sahabi Hain Ya Tabi?

حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ صحابی یاتابعی؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3256

تاریخ اجراء:06جمادی الاولیٰ1446ھ/09نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ صحابی تھے یا تابعی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت سیدنا اویس بن عامر قرنی رضی اللہ عنہ یمن کے  گاؤں قرن سے تعلق رکھنے والے تھے،آپ زبردست عاشق رسول تھے، آپ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا زمانہ پایامگر  اپنی والدہ کی خدمت کے سبب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر نہ ہو سکے  اور صحبت نہ پا سکے، لہذا آپ صحابی نہیں ہیں، البتہ آپ رضی اللہ عنہ کی صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ملاقات ثابت ہے،اس وجہ سے آپ تابعی ہیں، بلکہ  آپ کو خیر التابعین کہا جاتا ہے۔ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آپ کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔

   مسلم شریف کی حدیث پاک میں ہے:"كان عمر بن الخطاب إذا أتى عليه أمداد أهل اليمن سألهم أفيكم أويس بن عامر؟ حتى أتى على أويس فقال: أنت أويس بن عامر؟ قال: نعم. قال: من مراد ثم من قرن؟ قال: نعم. قال: فكان بك برص فبرأت منه إلا موضع درهم؟ قال: نعم. قال: لك والدة؟ قال: نعم. قال: سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  يقول: يأتي عليكم أويس بن عامر مع أمداد أهل اليمن، من مراد ثم من قرن، كان به برص فبرأ منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر، لو أقسم على الله لأبره، فإن استطعت أن يستغفر لك فافعل فاستغفر لي!فاستغفر له، فقال له عمر:أين تريد؟ قال: الكوفة. قال: ألا أكتب لك إلى عاملها؟قال: أكون في غبراء الناس أحب إلي. قال: فلما كان من العام المقبل حج رجل من أشرافهم فوافق عمر، فسأله عن أويس، قال: تركته رث البيت قليل المتاع. قال: سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  يقول: يأتي عليكم أويس بن عامر مع أمداد أهل اليمن، من مراد ثم من قرن، كان به برص فبرأ منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر، لو أقسم على الله لأبره، فإن استطعت أن يستغفر لك فافعل. فأتى أويسا فقال: استغفر لي! قال: أنت أحدث عهدا بسفر صالح، فاستغفر لي. قال: استغفر لي! قال: أنت أحدث عهدا بسفر صالح، فاستغفر لي. قال: لقيت عمر؟ قال: نعم. فاستغفر له، ففطن له الناس فانطلق على وجهه، قال أسير: وكسوته بردة، فكان كلما رآه إنسان قال: من أين لأويس هذه البردة .؟" ترجمہ: امیر المؤمنین حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جب یمنی مددگار مجاہدین کے قافلے آتے تو آپ ان سے دریافت فرماتے:’’کیا تم میں اُویس بن عامر ہیں؟‘‘ یہاں تک کہ(ایک قافلے میں) جب سیدنا اُویس قرنی رضی اللہ عنہ اُن کے پاس پہنچے توسیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے پوچھا:’’کیا آپ اُویس بن عامر ہیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا:’’جی ہاں۔‘‘ فرمایا:’’کیا آپ قبیلہ مُراد اور قَرَن سے ہیں؟‘‘جواب دیا:’’جی ہاں۔‘‘ فرمایا:’’کیا آپ کو برص کی بیماری تھی جو ایک درہم کی جگہ کے علاوہ ساری ٹھیک ہوگئی؟‘‘ جواب دیا:’’جی ہاں۔‘‘ فرمایا:’’کیا آپ کی والدہ ہیں؟‘‘جواب دیا:’’جی ہاں۔"سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے حضور نبی رحمت شفیع اُمَّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تمہارے پاس یمنی مددگار مجاہدین کے قافلوں کے ہمراہ اُویس بن عامر آئیں گے، وہ قبیلہ مراد اور(اس کی شاخ) قرن سے ہوں گے، انہیں برص کی بیماری تھی پھر ایک درہم کے برابر جگہ کے علاوہ ٹھیک ہوچکی ہے، اُن کی والدہ  ہے اور وہ والدہ کے ساتھ بھلائی کابرتاؤ کرنے والے  ہیں، اگر وہ کسی چیز پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری فرمادے گا، اگر تم سے ہوسکے تو ان سے اپنے لیے مغفرت کی دعا کروانا۔  لہٰذا آپ میرے لیے بخشش کی دعا کیجیے! تو حضرت اویس قرنی نے ان کے لئے بخشش کی دعا کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ جواب دیا:کوفہ۔ فرمایا: میں آپ کے لئے وہاں کے عامل کو کوئی تحریر نہ لکھ دوں؟جواب دیا:میں لوگوں میں گمنام، پیچھے رہوں، یہ مجھے زیادہ پسند ہے۔(راوی کہتے ہیں): جب آئندہ سال  حج کے موقع پر ان کے قبیلے کے ایک سربراہ کی ملاقات حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے اویس قرنی کے بارے میں پوچھا، تو اس نے جواب دیا کہ میں اسے کسمپرسی اور ناداری کی حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میں نے رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کوفرماتے سناہےکہ تمہارے پاس یمنی مددگار مجاہدین کے قافلوں کے ہمراہ اُویس بن عامر آئیں گے، وہ قبیلہ مراد اور(اس کی شاخ) قرن سے ہوں گے، انہیں برص کی بیماری تھی پھر ایک درہم کے برابر جگہ کے علاوہ ٹھیک ہوچکی ہے، اُن کی والدہ  ہے اور وہ والدہ کے ساتھ بھلائی کابرتاؤ کرنے والے  ہیں، اگر وہ کسی چیز پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری فرمادے گا، اگر تم سے ہوسکے تو ان سے اپنے لیے مغفرت کی دعا کروانا۔

   وہ شخص یہ سن کر  حضرت اویس رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرے لئے دعا کرو۔حضرت  اویس رضی اللہ تعالی  نے کہا کہ تو ابھی نیک سفر کر کے آ رہا ہے(یعنی حج سے) میرے لئے دعا کر۔ پھر وہ شخص بولا کہ میرے لئے دعا کر۔حضرت اویس رضی اللہ تعالی عنہ نے یہی جواب دیا پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نےپوچھا کہ تو سیدناعمر رضی اللہ عنہ سے ملا؟ وہ شخص بولا کہ ہاں ملا۔حضرت اویس رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے لئے دعا کی۔ اس وقت لوگ  حضرت اویس رضی اللہ تعالی عنہ کا درجہ سمجھے۔ وہ وہاں سے سیدھے چلے گئے۔ حضرت اسیر نے کہا کہ میں نے ان کو ان کا لباس ایک چادر پہنائی جب کوئی آدمی ان کو دیکھتا تو کہتا کہ اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آئی ہے؟(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، جلد7، ص189، حدیث2542، دار الطباعة العامرة، تركيا)

   حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ خیر التابعین ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:"عن عمر بن الخطاب قال:إني سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم يقول:إن خير التابعين رجل يقال له أويس، وله والدة، وكان به بياض، فمروه فليستغفر لكم"ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:تابعین میں سے بہترین شخص اویس نامی شخص ہے،اس کی والدہ ہے اور اسے برص کی بیماری تھی،اس سے  اپنے لیےبخشش کی دعا کروانا۔(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، جلد7، ص188، حدیث2542، دار الطباعة العامرة، تركيا)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم