Ghous-e-Azam Darmiyan-e-Auliya Chun Muhammad Darmiyan-e-Ambiya , Shair Ka Hukum?

غوث اعظم در میان اولیاء ، چوں محمد در میان انبیاء ، شعر کا حکم؟

مجیب:مولانا ساجد مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:  Lar-4958

تاریخ اجراء:17جمادی الثانی1436ھ07اپریل2015ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا درج ذیل شعر درست ہے ؟

                                                                                   غوث اعظم درمیان اولیاء              چوں محمد درمیان انبیاء

    کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شعر درست نہیں ، کیونکہ پہلے غوث اعظم کہا ہے ، پھر چوں محمد کہا ہے ۔ تو کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سوال میں مذکور شعر بالکل درست ہے اور حضور سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسی روایات بزرگان دین کی کتابوں میں مروی ہوئی ہیں ۔ چنانچہ مروی ہے کہ آپ کے والد ماجد حضرت ابو صالح سید موسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضور غوث اعظمرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت کی رات مشاہدہ فرمایا کہ سرور کائنات صلی للہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بمع صحابہ کرام و اولیائےعظام ان کے گھر جلوہ فرما ہوئے ہیں اوران الفاظ مبارکہ سے ان کو خطاب فرماکر بشارت سے نوازا : ’’یا ابا صالح اعطاک اللہ ابنا وھو ولدی و محبوبی و محبوب اللہ تعالیٰ و سیکون لہ شان فی الاولیاء و الاقطاب کشانی بین الانبیاء و الرسل‘‘ترجمہ:  اے ابو صالح !اللہ عزوجل نے تم کو ایک فرزند عطا فرمایا ہے اور وہ میرا بیٹا اور میرا اور اللہ عزوجل کا محبوب ہے اور اس کی اولیاء اور اَقطاب میں ویسی شان ہوگی جیسی انبیاء اور مرسلین علیہم السلام میں میری شان ہے۔

(مخطوط تفریح الخاطر، المنقبۃ الثانیہ فی ولادتہ رضی اللہ تعالی عنہ، صفحہ26)

    اور لوگوں کا یہ کہنا کہ’’غوث اعظم ‘‘پہلے کہا ہے اور’’چوں محمد‘‘بعد میں کہا ہے ، اس ليے یہ شعر درست نہیں ، تو یہ ان کی جہالت ہے ، کیونکہ کلام میں اس طرح کا انداز عام رائج ہے اور اس کو کوئی بھی بے ادبی وغیرہ نہیں سمجھتا ، بلکہ مذکورہ بالا روایت میں بھی حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اپنا تذکرہ اسی ترتیب سے کیا ہے ، لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم