Ameen-Ul-Shakireen kis Sahabi ka Laqab Hai?

امین الشاکرین کس صحابی کو کہا گیا؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1852

تاریخ اجراء:11صفر المظفر1446ھ/17اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امین الشاکرین کس صحابی کو کہا گیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرخدا کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان ہےکہ:”حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ امین الشاکرین ہیں۔“

   قرآن کریم میں ارشادِ خداوندی ہے:( وَ مَا مُحَمَّدٌاِلَّا رَسُوْلٌۚ-قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُؕ-اَفَاۡىٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْؕ-وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْــٴًـاؕ-وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن (۱۴۴))ترجمۂ کنز الایمان:اور محمد تو ایک رسول ہیں ان سے پہلے اور رسول ہوچکے تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا۔(پارہ4، سورۂ آلِ عمران، آیت144)

   تفسیر طبری،تفسیر در منثور اورتفسیر خازن وغیرہ میں اس آیت  میں موجود لفظ”الشّٰکِرِیۡنَ“کے تحت ہے:واللفظ للآخر:”روی ابن جریر عن علی بن أبی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فی قولہ(وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن) قال:الثابتین علی دینھم أبا بکر وأصحابہ،وکان علی یقول:أبو بکر أمین الشاکرین و أمین أخبار اللہ وکان أشکرھم وأحبھم إلی اللہ تعالیٰ“یعنی  ابن جریر نے حضرت سیدنا علی بن ابی  طالب رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان(اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دےگا)کی تفسیر میں روایت کیا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:اپنے دین پر ثابت قدم رہنےوالے لوگ ابو بکر اور ان کے ساتھی ہیں،اور حضرت علی فرماتے:ابو بکر امین الشاکرین  تھے،اللہ پاک کی دی ہوئی خبروں کے امین تھے،لوگوں میں سب سے زیادہ شکر گزاراور صحابہ میں اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ  محبوب تھے۔(تفسیر الخازن،جلد1،صفحہ 305، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم