مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1063
تاریخ اجراء:13صفرالمظفر1444 ھ/10ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سنا ہے کہ کچھ
انبیائے کرام علیھم السلام گزرے ہیں کہ جن
پر ان کی امت میں سے صرف ایک شخص ایمان لایا
کیا یہ درست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی بالکل درست ہے یہ بات صحیح مسلم کی حدیث
مبارکہ میں موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم نے ارشاد
فرمایا : " أَنَا أَوَّلُ
شَفِيْعٍ فِي الْجَنَّةِ، لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا
صُدِّقْتُ. وَإِنَّ مِنَ الْأَنبِيَاءِ نَبِيًّا مَا يُصَدِّقُه مِنْ أُمَّتِه
إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ.ترجمہ :میں سب سے پہلے میں جنت کے بارے میں شفاعت کروں گا،
انبیائے کرام علیھم السلام میں سے کسی بھی
نبی کی اِتنی تصدیق نہیں کی گئی)
جتنی میری تصدیق کی گئی ہے۔ (یعنی اتنے لوگ ایمان نہیں
لائے جتنے مجھ پر ایمان لائے)۔انبیاء میں ایک
نبی ایسے بھی ہیں کہ اُن کی اُمت میں سے
ایک شخص کے علاوہ اور کسی نے اُن کی تصدیق نہیں
کی۔ (صحیح مسلم ، کتاب الایمان، باب فی قول النبی صلي
الله عليه واله وسلم : أنا أوّل الناس يشفع في الجنة،ج01، ص188)
نیز ایک اور حدیث پاک میں ہے :عَنْ أَنَسٍ رضی الله
عنه قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ نَذْکُرُ الْأَنْبِيَاءَ، فَقَالَ
رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُ شَفِيْعٍ فِي
الْجَنَّةِ، وَأَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبْعًا، وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ
مَنْ يَأْتِي ﷲَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا مَعَه مُصَدِّقٌ إِلَّا رَجُلٌ
وَاحِدٌ.ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ ایک روز ہم انبیاء کرام کا تذکرہ کر رہے تھے تو
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
فرمایا: میں سب سے پہلے جنت
کے بارےمیں شفاعت کروں گا اور پیروکاروں کے اعتبار سے تمام
انبیاءِ کرام سے کثرت والا ہوں۔ ان انبیاءِ کرام میں سے
بعض نبی ایسے بھی ہوں گے جو اﷲ ربّ العزت کی
بارگاہ میں اس حال میں حاضر ہوں گے کہ اُن کے ساتھ ان کی
تصدیق کرنے والا صرف ایک فرد ہوگا۔( أخرجه أبو عوانه في
المسند، 1 /102، الرقم: 326، وابن منده في الإيمان، 2 /857، الرقم: 890، والديلمي
في مسند الفردوس، 1 /48، الرقم: 121، والبيهقي في الاعتقاد، 1 /191، والخطيب
البغدادي في تاريخ بغداد، 12 /400.)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم