Zihan Naam Rakhne Ka Hukum

” ذہان “ نام رکھنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1378

تاریخ اجراء: 11رجب المرجب1445 ھ/23جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ذہان نام رکھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ذہان: کا معنی ہے : ”بہت سمجھدار “۔ یہ نام رکھنا جائز ہے،   تاہم بہتر ہے کہ  اس کی بجائے آپ اپنے بیٹے کا نام " محمد" رکھ لیں کہ حدیث پاک میں" محمد" نام رکھنے والے اور جس کا نام "محمد "رکھا گیا ،ان دونوں کے لئے جنت کی بشارت آئی ہے اور پکارنے کے لئے انبياء كرام علیہم الصلوۃ والسلام ،صحابہ عظام علیہم الرضوان اورنيك لوگوں  كے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کر لیں ۔

   بابرکت  ناموں سے متعلق  تفصیل جاننے کیلئے مکتبۃ المدینہ  کا مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ، یہ کتاب مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً طلب فرمائیں ، یا درج ذیل لنک پرکلک کرکے ڈاونلوڈ فرمائیں ۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم