Zammad Naam Rakhna Kaisa Hai ?

ضماد نام رکھنا کیسا ؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2494

تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم1445 ھ/24فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ضمادنام رکھناکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   " ضماد " نام معنی کے لحاظ سے مناسب نہیں ہے ،لہذایہ نام نہ رکھاجائے ۔تفصیل اس میں یہ ہے کہ :

   "ضماد" کے معنی ہیں " عورت کی بیک وقت دو مردوں سے دوستی تاکہ بزمانہ قحط دونوں کے یہاں کھانا کھا سکے۔ لیپ و مرہم وغیرہ جو زخم پر لگایا جائے۔ مرہم پٹی۔ پلاسٹر جو ٹوٹی ہوئی ہڈی جوڑنے کے لئے چڑھایا جائے " ۔

   چنانچہ قاموس الوحید میں ہے: " الضماد: عورت کی بیک وقت دو مردوں سے دوستی تاکہ بزمانہ قحط دونوں کے یہاں کھانا کھا سکے۔ لیپ و مرہم وغیرہ جو زخم پر لگایا جائے۔ مرہم پٹی۔ پلاسٹر جو ٹوٹی ہوئی ہڈی جوڑنے کے لئے چڑھایا جائے"(قاموس الوحید، صفحہ 976، مطبوعہ لاہور)

   لہذااس کے بجائے نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھیں کہ حدیث پاک میں اچھوں کے ناموں پرنام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے ۔ اور "محمد" نام رکھنا سب سے  بہتر ہے کہ حدیث پاک  میں محمد نام رکھنے والے اور جس کا نام محمد رکھا گیا ، دونوں کے لئے جنت کی بشارت آئی ہے۔

   اچھے نام رکھنے کے متعلق شعب الایمان میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ  : " أنهم قالوا: يا رسول اللہ، قد علمنا حق الوالد على الولد، فما حق الولد على الوالد؟ قال: " أن يحسن اسمه، ويحسن أدبه " ترجمہ:  صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و الہ و سلم ! ہم نے والد کا بچے پر حق جان لیا، تو بچے کا باپ پر کیا حق ہے؟ تو فرمایا: (اولاد کا والد پر یہ حق ہے کہ) اس کا اچھا نام رکھے اور اچھا ادب سکھائے۔(شعب الایمان، باب في حقوق الاولاد و الاھلین،  جلد 11، صفحہ 132، حدیث 8291، مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ مراۃ المناجیح میں "اچھا نام رکھے" کے تحت فرماتے  ہیں : اچھے نام کا اثر نام والے پر پڑتا ہے ، اچھا نام وہ ہے جو بے معنی نہ ہو جیسے بُدھوا، تَلوا وغیرہ اور فخر و تکبر نہ پایا جائے جیسے بادشاہ، شہنشاہ وغیرہ اور نہ بُرے معنی ہوں جیسے عاصی وغیرہ ۔ بہتر یہ ہے کہ انبیائے  کرام( علیہم السلام)  یا حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے صحابہ عظام، اہلِ بیت اَطہار (رضی اللہ تعالی عنہم)کے ناموں پر نام رکھے جیسے ابراہیم و اسمٰعیل، عثمان، علی، حُسین و حَسَن وغیرہ ، عورتوں کے نام آسیہ، فاطمہ، عائشہ وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اللہ  (عزوجل ) بخشا جائے گا اور دنیا میں اس کی برکات دیکھے گا ۔ (مراۃ المناجیح ،جلد 5، صفحہ 58، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   محمد نام رکھنے والے اور جس کا نام محمد رکھا گیا ،ان دونوں کے لئے جنت کی بشارت آئی ہے، چنانچہ  کنز العمال میں ہے:  "من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة  "  ترجمہ: جس کے ہاں لڑکا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لیے اس کا نام محمد رکھے ، وہ اور اس کا لڑکا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،جلد 16، صفحہ 422، حدیث 45223 ، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے: " قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن" ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،  جلد  6، صفحہ  417،دار الفکر، بیروت)

  نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب " نام رکھنے کے احکام " کا مطالعہ کیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم