Bache Ka Naam Ahmar Rakhna Kaisa ?

بچے کا نام احمر رکھنا کیسا؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1782

تاریخ اجراء: 09ذوالحجۃالحرام1444 ھ/28جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      بچے کا نام احمر رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احمر کا معنی ’’ سرخ رنگ والا، سونا، زعفران‘‘ ہے۔ (قاموس الوحید، صفحہ 374)

   شرعی حکم: معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہے، البتہ نام رکھنے میں بہترطریقہ یہ ہےکہ محبوبانِ خدا: انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ السلام، صحابہ کرام واولیاء عظام علیہم الرضوان کے ناموں پر نام رکھے جائیں کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب ارشاد فرمائی اور علمائے کرام  نے اس کو مستحب قرار دیا۔سنن ابی داؤد میں حضرت ابو وہب الجشمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرمایا:”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:تسموا باسماء الانبیاء“یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:انبیاء کے ناموں پر نام رکھو۔(سنن ابی داؤد، جلد2،صفحہ 334،لاہور)

   علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”فلا يكره التسمی باسماء الانبياء بل يستحب مع المحافظة على الادب“ یعنی انبیاء کے ناموں پر نام رکھنا مکروہ نہیں ، بلکہ ان ناموں کے آداب کی حفاظت کرتے ہوئے ایسے نام رکھنا مستحب ہے۔) فیض القدیر، جلد3،صفحہ 246،دارالمعرفۃ،بیروت(

   فتاوی رضویہ میں ہے:”حدیث سے ثابت کہ محبوبانِ خدا انبیاء و اولیاء علیہم الصلاۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پر نام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔"(فتاوی رضویہ، جلد24،صفحہ 685،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم