Bete Ka Naam Muhammad Izhan Rakhna Kaisa ?

بیٹے کا نام محمد اذہان رکھنا کیسا ؟

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1737

تاریخ اجراء: 21ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/10جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

         میرے بیٹے کا نام محمد اذہان ہے ، اس کا معنی کیا ہے اور یہ نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اذہان عربی زبان  کا لفظ ہے، یہ ذہن کی جمع ہے،  اور"ذہن"بطورصفت بھی استعمال ہوتاہے ،اس صورت میں اس کامطلب ہوتاہے ، ذہین اوردانش مند۔(القاموس الوحید،ص579،مطبوعہ:لاہور)

   لہذااس اعتبارسے یہ نام رکھنا اگرچہ جائز ہے،تاہم بہت بہتر ہے کہ بچے کا اصل نام ’’محمد‘‘رکھ لیا جائےکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورپکارنےکے لیےانبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام ، صحابہ عظام علیہم الرضوان، اورنیک لوگوں کے ناموں میں سے کسی کے نام پر بچے کا نام رکھا جائےکہ حدیث پاک میں اس کی بھی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   سنن ابو داؤد کی حدیث پاک ہےعن أبي الدرداء رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إنکم تُدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسمء آبائکم فحسنوا أسماء کمترجمہ : روایت ہے حضرت ابوالدرداء سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے باپوں کے نام سے بلائے جاؤ گے تو اپنے نام اچھے رکھو۔(سنن ابی داؤد ،جلد 4،صفحہ 287،مکتبۃ العصریہ ،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے" حدیث سے ثابت کہ محبوبان خداانبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔"(فتاوی رضویہ،جلد24،صفحہ685،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے" انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔"(بہار شریعت،جلد3،حصہ15،صفحہ356،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت )

   نوٹ:نام  کا انتخاب کرنے اور نام رکھنے کے حوالے سے مزید احکام جاننے کے لیے  المدینۃ العلمیہ کی کتاب بنام"نام رکھنے کے احکام"کا مطالعہ کیجیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم