Umaima Naam Rakhna Kaisa Hai ?

امیمہ نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2232

تاریخ اجراء: 14جمادی الاول1445 ھ/29نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ اُمیمہ نام رکھنا کیسا ہے؟کیا یہ نام بچی پر بھاری ہوتا ہے؟  

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اُمیمہ لفظ ِاُم  کی تصغیر ہے جس کا معنی" ماں "ہے ۔ اُمیمہ نام رکھنا جائز بلکہ باعثِ فضیلت ہے ،کیونکہ یہ نام کئی صحابیات علیہم الرضوان کا نام ہے۔   جن میں کچھ مشہور نام یہ ہیں:

    (1)اُمیمہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی جان  کانام ہے ۔ (2) اُمیمہ حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کی  خادمہ  کانام ہے۔(3)اُمیمہ  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہن کا نام ہے۔(4) اُمیمہ حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ  عنہ کی  والدہ کا نام ہے۔ (5) اُمیمہ  حضرت  ابو سفیان رضی اللہ  عنہ کی بیٹی کا نام ہے ۔لہذا اس نام  کا رکھنا جائز ہے ۔

   باقی ناموں کے ہلکے یا بھاری ہونے کا خیال لوگوں کی اپنی بناوٹ ہے شرعا اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔ شرع کا اصول یہ ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے ،اگر سلف صالحین کے نام پر ہو توامیدہےکہ  ان کے نام کی برکات کا خود نام والے پر اچھا اثر پڑے گا ۔برےاور بے معنی ناموں سے بہر صورت اجتناب ضروری ہے ۔

   چنانچہ الاصابۃ فی تمییز الصحابۃمیں ہے :’’أُمیمۃ بنت  الخطاب أخت عمر رضی اللہ عنہ۔۔۔ أُمیمۃ بنت أبي سفيان بن حرب بن أمية زوج صفوان بن أمية۔۔۔أُمیمۃ بنت عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف الهاشمية، عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم۔۔۔ أُمیمۃ مولاۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال أبو عمر :خدمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ أُمیمۃ والدۃ أبی ھریرۃ‘‘ترجمہ : اُمیمہ   بنت خطاب ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں ۔ ۔۔ اُمیمہ   بنت ابو سفیان بن حرب بن امیہ ،صفوان بن اُمیّہ کی بیوی ہیں  ۔۔۔ اُمیمہ   بنت  عبد المطلب  بن عاشم بن عبد مناف ہاشمیہ  ،حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی جان ہیں ۔۔۔ اُمیمہ حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کی  خادمہ ہیں ۔حضرت  ابو عمر نے فرمایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے ۔۔۔ اُمیمہ حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ  عنہ کی  والدہ ہیں ۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ ،تراجم النساء،حرف الالف،ص1820۔1823، المکتبۃ العصریہ،بیروت )

   اُمیمہ  نام کے متعلق معجم الرائد میں ہے :’’الأُمیمۃ:تصغیر الأُم‘‘ ترجمہ : اُمیمہ   ،لفظِ اُم کی تصغیر ہے۔(معجم الرائد، باب الألف،ص129،دار العلم للملایین)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم