Ufairah Naam Rakhna Kaisa Hai ?

عفیرہ نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1967

تاریخ اجراء: 21صفرالمظفر1445ھ /08ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عفیرہ نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عفیرہ(عین کے ضمہ اورفاکے زبر کے ساتھ) نام رکھنادرست ہے ۔ اسلامی تاریخ میں کئی خواتین کا نام ”عفیرہ“ہے ، مثلا حدیث روایت کرنےوالی خواتین میں سے ایک خاتون کا نام ”عفیرہ“ہے اورقاضیِ  مصر توبہ بن نمر کی زوجہ کا نام بھی عفیرہ تھا ،ان کے متعلق کتب میں لکھا ہے یہ خاتون اہل فضل میں سے تھیں ۔یوں ان  نیک خواتین کی نسبت سے ”عفیرہ “ نام رکھنا جائز ہے کہ  احادیث  میں نیک لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ہی ترغیب و تعلیم ہے ۔

   مسند الفردوس میں حدیث پاک ہے:”تسموا بخياركم“ ترجمہ: نیک ہستیوں کے نام پر نام رکھو۔(مسند الفردوس للدیلمی ،جلد02، صفحہ 58،مطبوعہ بیروت)

   عبد الرحمن بن احمد بن یونس (المتوفی 347ھ) نے اپنی کتاب ”تاریخ ابن یونس المصری “میں قاضی مصر”توبہ بن نمر“ کا تذکرہ کرتے ہوئے  لکھا کہ ” وكانت له امرأة يقال لها: عفيرة من علية النساء، وأهل الفضل“ ترجمہ:ان کی یعنی قاضی توبہ بن نمر کی زوجہ کا نام عفیرہ تھا ،جوعورتوں میں بلندمرتبے والی اور اہل فضل  میں سے تھیں ۔(تاریخ لابن یونس المصری،جلد01،صفحہ77،مطبوعہ بیروت)

   حدیث روایت کرنے  والی ایک خاتون ،حمیدہ بنت ثابت البنانی  سےحدیث روایت کرنے والی ایک خاتون کا نام عفیرہ تھاچنانچہ”الثقات لابن حبان“میں ہے:”حميدة بنت ثَابت الْبنانِيّ تروي عَن أَبِيهَا رَوَت عَنْهَا عفيرة بنت وَاقد “ترجمہ:حمیدہ بنت ثابت البنانی اپنے والد سے روایت کرتی ہیں ،اور ان سے” عفیرہ بنت واقد“ حدیث روایت کرتی ہیں ۔(الثقات لابن حبان،جلد06،صفحہ250،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم