Shayan Hussain Naam Rakhna Kaisa Hai ?

شایان حسین نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1266

تاریخ اجراء:       20ربیع الثانی 1444 ھ/16نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شایان حسین نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شایان کا معنیٰ  ہے :”لائق۔ مناسب ۔موزوں“(فیروزاللغات،ص835،لاہور)

   تو اس اعتبار سے  ”شایان حسین “ کا مطلب ہے:” امام حسین رضی اللہ عنہ کے لائق یا مناسب وغیرہ“۔یہ نام رکھنادرست ہے ۔البتہ! بہتریہ  ہے کہ بچے کانام صرف  محمد رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اس کی فضیلت وترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے ۔

   اور پکارنے کے لیے انبیاء  کرام و اولیاء عظام کے ناموں میں سے کسی کے نام  پر رکھا جائے،جیسے محمد ابراہیم، محمد عیسی وغیرہ، کہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی اورحدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ،اس روایت پربھی عمل ہوجائے گا۔

نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم