Shamweel Naam Rakhna Kaisa Hai ?

کیا شمویل نام رکھ سکتے ہیں؟

مجیب:ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1541

تاریخ اجراء: 10رمضان المبارک1444 ھ/01اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا شمویل نام رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شمویل ایک نبی علیہ السلام کا نام ہے، یہ ان  انبیائے کرام  میں شامل ہیں ،جنہیں اللہ تعالیٰ  نے حضرت موسیٰ  علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کے مبارک زمانوں کے درمیان بھیجا۔  بہرحال کسی لڑکے کا یہ نام رکھنا بلاشبہ جائز ہے۔ اوراس کااعراب یہ ہے کہ اس میں شین پرزبراورواوکے نیچے زیرہے ۔

   تفسیرِ خازن میں ہے:”كانت الرسل بعد موسى إلى زمن عيسى عليهم السلام متواترة يظهر بعضهم في أثر بعض، والشريعة واحدة : قيل إن الرسل بعد موسى يوشع بن نون وأشمويل وداود وسليمان وأرمياء وحزقيل وإلياس ويونس وزكريا ويحيى وغيرهم ، وكانوا يحكمون بشريعة موسى إلى أن بعث الله تعالى عيسى عليه السلام فجاءهم بشريعة جديدة“یعنی حضرت  موسیٰ علیہ السلام کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانہ تک متواتر رسول آتے رہے جن میں سے بعض بعض کے بعد ظاہر ہوتے  اور شریعت ایک ہی تھی ، اور کہا گیا :موسیٰ علیہ السلام کے بعد یہ حضرات رسول ہوئے:یوشع بن نون، اشمویل، داؤد، سلیمان، ارمیا، حزقیل، الیاس، یونس، زکریا اور حضرت یحییٰ علیہم الصلاۃ والسلام ۔ یہ  حضرات ِ انبیاء سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے مطابق حکم دیتے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو مبعوث فرمایا ،تو وہ نئی شریعت لے کر تشریف لائے۔(تفسیرِ خازن، جلد1،صفحہ 59،مطبوعہ:بیروت)

      حاشیۃ الجمالین علی تفسیرالجلالین میں ہے "قولہ:(ھوشمویل)بفتح الشین المعجمۃ وکسرالواو" ترجمہ:شمویل ،شین کے فتحہ اورواوکے کسرہ کے ساتھ ہے ۔ (حاشیۃ الجمالین علی تفسیرالجلالین، ص105 ،مخطوطہ)

      مشہور مفسر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام کے درمیان چار ہزار پیغمبر گزرے، جن میں سے بڑے بڑے پیغمبر حضرت یوشع، الیاس ، الیسع ، شمویل، داؤد، سلیمان،شعیا ،ارمیا، یونس، عزیر، حزقیل، زکریا، یحییٰ،شمعون علیہم السلام ہیں، یہ سب حضرات توریت شریف کے احکام کی تبلیغ فرماتے تھے اور ان کی ایک ہی شریعت تھی۔“(تفسیرِ نعیمی، جلد1،صفحہ 466،مکتبہ اسلامیہ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم