Shammas Aur Dayan Naam Rakhne Ka Hukum

شماس اور دایان نام رکھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1329

تاریخ اجراء: 13جمادی الثانی1445 ھ/27دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شماس اور دایان نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شماس(شین کے زبر اور میم کی تشدید کے ساتھ) یہ ایک صحابی رسول کا نام ہے، یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔

   طبقاتِ کبری میں ہے:”شماس بن عثمان ابن الشرید بن ھرمی بن عامر بن مخزوم  وکان اسم شماس عثمان وانما سمی شماسا لوضائتہ  فغلب علی اسمہ“یعنی شماس بن عثمان بن الشرید بن ھرمی بن عامر بن مخزوم اور حضرت شماس کا نام عثمان تھا ،ان کے حسین و جمیل ہونے کی وجہ سے ان کو شماس کہا گیا، تو وہ ان کے نام پر غالب آگیا۔(طبقات الکبری،جلد3،صفحہ 226،مطبوعہ:قاھرہ)

   حضرت سعید بن مسیب اور عبد الرحمن بن سعید رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ”شھد شماس بن عثمان بدرا واحدا  وکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ما وجدت لشماس بن عثمان شبیھا الا الجنۃ یعنی مما یقاتل عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یومئذ یعنی یوم احد  وکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یرمی ببصرہ یمینا ولا شمالا الا رای شماسا فی ذلک الوجہ یذب سیفہ  حتی غشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فترس بنفسہ دونہ حتی قتل “یعنی شماس بن عثمان بدر و اُحد میں شریک ہوئے اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  فرمایاکرتے کہ ڈھال کے سوا مجھے کوئی ایسی چیز نہ سوجھی کہ جس سے شَمَّاس بن عثمان کو تشبیہ دوں یعنی جو  اُحد کےدن نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی طرف سے مزاحمت کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  دائیں بائیں جس طرف نگاہ اٹھاتے حضرت شماس کو تلوار کے ساتھ موجود پاتے   یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ  واٰلہٖ وسلم کو گھیر لیا گیا تو انہوں نے خود کو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ڈھال بنائے رکھا یہاں تک کہ شہید ہوگئے ۔(طبقات الکبری، جلد3،صفحہ 227،مطبوعہ: قاھرۃ)

   دایان ایک مجہول لفظ ہے،لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے، اس کے بجائے کوئی اور اچھا نام رکھ لیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم