Salif Naam Rakhna Kaisa Hai ?

سالف نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1333

تاریخ اجراء:       11جمادی الاخریٰ1444 ھ/04جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا بیٹا پیدا ہوا ہے، اس کا نام ”سالف “رکھنا چاہتے ہیں، کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سالف نام رکھ سکتے ہیں ۔سالف ،ایک صحابی رسول  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ورضی اللہ تعالی عنہ کانام ہے۔ اور نیک  لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی احادیث مبارکہ میں ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   البتہ بہتر یہ ہے کہ بچے کا اصل نام محمد رکھا جائے تاکہ اسمِ محمد کی برکتیں حاصل ہوں  پھرپکارنے کے لیے چاہیں تو"سالف" نام رکھ لیجیے۔

نامِ محمد کی برکت :

   کنز العمال میں بحوالہ رافعی عن ابی امامۃ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنةترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں  اس  حدیث کے تحت ہے:” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسنترجمہ:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر،بیروت)

   "الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ"میں ہے "سالف بن عثمان بن عامر بن معتّب بن مالك بن كعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن ثقيف الثقفي.۔۔۔ روى ابن شاهين من طريق المدائني، عن أبي معشر، عن يزيد بن رومان، وعن رجال المدائني، قالوا:لما قدم وفد ثقيف على النّبي صلّى اللَّه عليه وسلم سألوه أن يتركهم على دينهم، فذكر القصة، وفيها:فلما أسلموا استعمل من الأحلاف سالف بن عثمان على صدقة ثقيف."(الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ،ج03،ص06-07،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم