Qais Naam Rakhne Ka Kaisa ?

”قیس“ نام رکھنے کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-855

تاریخ اجراء: 28جمادی الثانی1444 ھ  /21 جنوری2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قیس نام رکھنے کا کیا حکم ہے اور کیا یہ کسی صحابی کا نام  بھی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ”قَیْس“ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام  بھی قیس تھا۔

ان میں سے ایک صحابی حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ ہیں،آپ جب اسلام لائے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو بیری کے پتوں والے پانی سے نہانے کا حکم دیا،چنانچہ ترمذی، نسائی اور مسند امام احمد میں حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:أنہ أسلم فأمرہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أن یغتسل بماء و سدر“ یعنی آپ اسلام لائے تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو بیری کے پتوں والے پانی سے غسل کرنے کا حکم فرمایا۔‘‘(سنن الترمذی،أبواب السفر،باب: فی الاغتسال عند ما  یسلم الرجل،الحدیث:605، ص175، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   ایک اور صحابی حضرت قیس بن عائذ رضی اللہ عنہ ہیں ،آپ ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے صفتِ وضو  قولاً و فعلاً  نقل فرمائی۔ چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”چوبیس صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے صفتِ وضو قولاً وفعلاً نقل فرمائی۔۔۔(18) قیس بن عائذ۔“(فتاوی رضویہ،جلد1،حصہ ب،صفحہ816،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم