Nabi Bakhsh Naam Rakhna Kaisa ?

نبی بخش نام رکھنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13381

تاریخ اجراء: 15ذی القعدۃ الحرام1445 ھ/24مئی 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ نبی بخش نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نبی بخش نام رکھنا جائز ہے، اس میں شرعی اعتبار سے ممانعت والی کوئی بات نہیں۔

   چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ:”احمدبخش، محمدبخش، نبی بخش، رسول بخش، حسین بخش، پیربخش، مداربخش، وغیرہ نام رکھنا از روئے  احکام شریعت جائزہے یانہیں؟ “ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ” یہ نام شرعاً درست ہیں، ان میں معاذاﷲ کسی طرح کوئی شرک نہیں، نہ شرع سے کہیں ممانعت ہے، بلکہ قرآن عظیم  سے اس کاجواز  ثابت  ہے،حضرت جبریل امین علیہ الصلٰوۃ والسلام نے حضرت مریم سے کہا : "اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوْلُ رَبِّكِلِاَهَبَ لَكِ غُلٰمًا زَكِیًّا(۱۹)" یعنی میں توتمہارے رب کابھیجاہوا ہوں اس لئے کہ میں تم کوایک ستھرا بیٹادوں ۔قرآن عظیم سیدنا عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کوجبریل بخش بتا رہا ہے۔ پھربخش معنی عطا کے لئے متعین نہیں بمعنی حصہ وبہرہ بھی کثیرالاستعمال ہے۔“(فتاوی رضویہ، ج 24، ص 673-672، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)

   بہار شریعت میں ہے:” محمد بخش، احمد بخش، نبی بخش، پیر بخش، علی بخش، حسین بخش اور اسی قسم کے دوسرے نام جن میں کسی نبی یا ولی کے نام کے ساتھ بخش کا لفظ ملا کر نام رکھا گیا ہو ، جائز ہے۔(بہار شریعت ، ج03، ص604، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم