Muhammad Saleh Naam Rakhna Kaisa Hai?

محمد صالح نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1879

تاریخ اجراء:20محرم الحرام1445ھ/08اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محمدصالح نام رکھ سکتے ہیں یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   "محمد صالح "نام رکھ سکتے ہیں ۔"صالح" کا معنی ہے : نیک و پرہیز گار۔ (المنجد،صفحہ 479،مطبوعہ خزینہ علم وادب، لاھور)

   نیز"صالح " ایک نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا نام ہے۔اورحدیث پاک میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے ناموں پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   سنن ابی داؤدمیں ہے” عن أبي وهب الجشمي، وكانت له صحبة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تسموا بأسماء الأنبياء“ترجمہ:صحابئ رسول حضرت ابو وہب الجشمی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:انبیاء  علیہم الصلوۃ والسلام کے ناموں پر نام رکھو۔(سنن ابی داؤد،کتاب الادب،ج 4،ص 287،حدیث 4950،المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

   البتہ!بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں،کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔اوریہ فضیلت تنہااسی نام کی واردہے اورپھرپکارنے کے لیے"محمدصالح"رکھ لیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے "بہتریہ ہےکہ صرف محمدیااحمدنام رکھے ،اس کے ساتھ جان وغیرہ اورکوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہاانھیں اسمائے مبارکہ کے واردہوئے ہیں ۔"(فتاوی رضویہ،ج24،ص691،رضافاونڈیشن،لاہور)

   محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا  پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر ولاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےلیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم