مجیب: ابوالفیضان مولانا
عرفان احمد عطاری
فتوی نمبر: WAT-2147
تاریخ اجراء: 18ربیع الثانی1445 ھ/03نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
محمد نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں
،احادیثِ طیبہ میں محمد و احمد نام کے متعدد فضائل و برکات بیان
ہوئے ،البتہ جس بچے کا نام محمد رکھا جائے ،تو احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ایسے بچے کو مارا نہ جائے ،اسے کسی
چیز سے محروم نہ کیا جائے، اس کے لیے جگہ کشادہ کی
جائےاور اس پر لعنت نہ کی جائے۔
نام محمدرکھنے کی
فضیلت
(1) رسول اﷲ صلی اﷲ
تعالی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :”من ولد لہ مولود فسماہ محمدا حبا لی وتبرکاً باسمی کان ھو
ومولودہ فی الجنۃ“یعنی جس کے ہاں لڑکاپیداہواور وہ میری
محبت اورمیرے نام پاک سے تبرک کے لئے اس کانام محمدرکھے وہ اور اس کالڑکا
دونوں بہشت میں جائیں۔(کنز العمال،جلد 16، صفحہ 422، حدیث 45223،موسسۃ الرسالۃ)
(2)رسول اﷲ صلی اﷲ
تعالی علیہ وآلہ ٖ وسلم فرماتے ہیں : ”روزقیامت دو
شخص اللہ تعالی کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، حکم ہوگا: انہیں جنت
میں لے جاؤ، عرض کریں گے : الہی ! ہم کس عمل پرجنت کے قابل
ہوئے،ہم نے تو کوئی کام جنت کانہ کیا؟ رب عزوجل فرمائے گا:” ادخلا الجنۃ فانی اٰلیت
علی نفسی ان لایدخل النار من اسمہ احمد ومحمد“یعنی جنت میں
جاؤ میں نے حلف فرمایا ہے کہ جس کانام احمد یا محمد ہودوزخ میں
نہ جائے گا۔ (الفردوس بمأثور الخطاب،جلد 5،
صفحہ 485، حدیث 8837، دار الكتب العلمية)
محمد نامی بچے
کے آداب
(1)حضرت ابو رافع رضی اللہ
تعالی عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں:”سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم
يَقُولُ إِذَا سَميْتُمْ مُحَمَّدًا فَلَا تَضْرِبُوهُ وَلَا تحرمون “ترجمہ: میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم اپنے بچے کا نام محمد رکھو تو اسے نہ
مارو اور نہ محروم کرو۔(مسند بزار ، جلد9، صفحہ 327
،مكتبة العلوم والحكمۃ)
(2) حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت
ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”إِذَا سَمَّيْتُمُ الْوَلَدَ
مُحَمَّدًا فَأَكْرِمُوهُ وَأَوسِعُوا لَهُ فِي الْمَجْلِسِ وَلَا تُقبحُوا لَهُ
وَجْهَا“ ترجمہ: جب تم بچے کا
نام محمد رکھو تو اس کا اکرام کرو، اس کے لیے مجلس میں جگہ کشادہ کرو
اور اس کے چہرے کو برا مت کہو۔(تاريخ بغداد، جلد 4، صفحہ 153 ،دار الغرب الاسلامي بيروت)
(3)حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "(تُسَمُّونَ أَوْلَادَكُمْ مُحَمَّدًا ثُمَّ
تَلْعَنُونَهُمْ)"ترجمہ: تم اپنی
اولاد کا نام محمد رکھتے ہو پھر ان پر لعنت کرتے ہو، یعنی محمد نام
رکھو تو ان پر لعنت نہ کرو۔(مسند ابی یعلی ، جلد 6، صفحہ 116، دار المأمون للتراث)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
محمد نام رکھنے کا حدیث سے ثبوت ہے یا نہیں؟
نبی یا نَبِیَّہ نام رکھنا کیسا؟
محمد رافِع نام رکھنا کیسا؟
اللہ عزوجل کے ناموں سے پہلے لفظِ عبد لگانے کا حکم؟
رحمٰن نام رکھنا کیسا ؟ اگر ناجائز ہے ، تو کیا ڈاکومنٹس سے تبدیل کروانا ہوگا ؟
فرشتوں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنا کیسا ؟
ارحم نام رکھنا کیسا ؟
محمدمسیب نام رکھنا