Muhammad Haseeb Naam Rakhna

محمد حسیب نام رکھنا

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2861

تاریخ اجراء: 29ذوالحجۃ الحرام1445 ھ/06جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محمد حسیب نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محمد حسیب نام رکھنا جائزبلکہ اچھا ہے کیونکہ یہ نام اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے بھی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ  وسلم کے صفاتی ناموں میں بھی شامل ہے۔نیز بیٹے کو صرف حسیب کہہ کر پکارنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ نام اگرچہ اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ہے لیکن یہ ایسا نام نہیں جو اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ خاص ہو۔

   البتہ بہتر یہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لئے حسیب  نام رکھ لیں ۔

   جو اسماء اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں، وہ انسان کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں، اس  بارے میں درمختار میں ہے: وجاز التسمیۃ بعلی و رشید وغیرھما من الاسماء المشرکۃ و یراد فی حقنا غیر ما یراد فی حق اللہ تعالیٰ، لکن التسمیۃ بغیر ذلک فی زماننا اولی لان العوام یصغرونھا عند النداء“  ترجمہ: اسماء مشترکہ میں سے علی ،رشید  وغیرہ نام رکھنا جائز ہے  اور (ان ناموں سے )جو معنی  اللہ تعالیٰ کے لیے مراد لیے جاتے ہیں ہمارے حق میں اس کے علاوہ معنی مراد لیے جائیں گے ،لیکن ہمارے زمانے میں ان ناموں کے علاوہ نام رکھنا بہتر ہے کیونکہ عوام پکارتے وقت ان ناموں کی تصغیر کردیتے  ہیں  ۔( الدرالمختار مع ردالمحتار ، جلد6،صفحہ417، الناشر: دار الفكر-بيروت)

   فتاوی مصطفویہ میں ہے’’بعض اسماء الٰہیہ جو اللہ عزو جل کے لیے مخصوص ہیں جیسے اللہ ،قدوس ، رحمن ،قیوم وغیرہ ،  انہیں کا اطلاق غیر پرکفر ہے  ،  ان اسماء کا نہیں ،جو اس کے ساتھ مخصوص نہیں جیسے عزیز  ، رحیم ، کریم، عظیم، علیم، حی وغیرہ ۔"(فتاوی مصطفویہ،صفحہ 90،شبیر برادرز،لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم