Jannat ul Firdaus Naam Rakhna Kaisa hai?

 

جنت الفردوس نام رکھنا کیسا ؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3043

تاریخ اجراء: 28صفر المظفر1446 ھ/03ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جنت الفردوس  نام رکھنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنت الفردوس دو عربی الفاظ کا مجموعہ ہے،جنت اورالفردوس، اس میں جنت کا لغوی معنی ہے:"وہ باغ جس میں کھجور اور دیگر قسم کے درخت ہوں، مطلقاً باغ، جنت (آخرت کی نعمتوں کا گھر)۔ "اور فردوس کا لغوی معنی ہے:" مکمل لوازم والا باغ، بہت انگور کی بیلوں والی جگہ، سرسبز و شاداب وادی، جنت۔"

   لغوی اعتبار سے جنت الفردوس کا یہ معنی ہو گا: سرسبز و شاداب وادی والا باغ یا جنت کا باغ وغیرہ۔" اس اعتبار سے نام رکھنا درست ہے۔

   البتہ !جنت الفردوس،جنت کے اعلی طبقے کانام بھی ہے اورعام طورپرجب یہ نام بولاجاتاہے تو یہ نام سنتے ہی ذہن جنت کے اعلی طبقے کی طرف  ہی منتقل ہوتا ہے، لہذا اس اعتبار سے بچی کایہ نام نہیں رکھناچاہیے کہ  عرف میں یہ لفظ  جنت کے اعلی طبقے کے لیے خاص ہے۔

   اورپھراس میں یہ خرابی بھی ہے کہ  عام بول چال میں اس کے لیے نامناسب الفاظ بھی استعمال ہوں گے مثلاً کبھی طبیعت کا پوچھا جائے، توکہا جائے گا کہ جنت الفردوس بیمار ہے،اسی طرح کوئی اس بچی کی برائی کرے گاتوجنت الفردوس کہہ کراس کی برائی بیان کرے گا،جوکہ مناسب نہیں ۔

   لہذا اس کی بجائے لڑکیوں کے نام   نبی کریم  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطہرات ، صحابیات رضی اللہ عنہن  اورصالحات کے ناموں پر رکھے جائیں کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کاحکم فرمایاگیاہے اوراس سے امید ہے کہ ان  مقدس ہسیتوں کی برکت بھی بچی  کے شامل حال ہوگی ۔

   قاموس الوحیدمیں ہے"الجنۃ:  باغ جس میں کھجور اور دیگر قسم کے درخت ہوں، مطلقاً باغ، جنت آخرت کی نعمتوں کا گھر۔" (قاموس الوحید، صفحہ 288ممطبوعہ ادارہ اسلامیات)

   قاموس الوحیدمیں ہے "الفردَوس: مکمل لوازم ولا باغ، بہت انگور کی بیلوں والی جگہ، سرسبز و شاداب وادی، جنت (آخرت کا ایک باغ)۔(قاموس الوحید، صفحہ 1216،مطبوعہ ادارہ اسلامیات)

   حدیث پاک میں ہے" عن سمرۃ بن جندب قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :لا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا أفلح فإنك تقول أثم هو فلا يكون فيقول لا۔رواہ مسلم. "یعنی: حضرتِ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم نے ارشادفرمایا :اپنے غلام کا نام نہ یساررکھو، نہ رَبَاح،  نہ نجیح اور نہ اَفْلَح،کیونکہ تم پوچھو گے کہ کیا وہ یہاں ہے؟ نہیں ہوگاتو جواب آئے گا: نہیں ۔ (صحیح مسلم، کتاب الآداب، باب کراھۃ التسمیۃ بالاسماء القبیحۃ، حدیث : 2137،جلد3، ص1685،،الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نوٹ : ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں ۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں ،وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے ۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے ۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم