Ismail Aur Ibrahim Naam Rakhna Kaisa Hai ?

ابراہیم اور اسماعیل نام رکھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2101

تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1445 ھ/06اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ابراہیم و اسماعیل نام رکھنا کیساہے اور اس کےمعنی کیا بنتے ہیں ۔ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ابراہیم  و اسماعیل دونوں اچھے نام ہیں، دونوں عظیم نبیوں کے نام ہیں ۔لہذاان کارکھناجائزبلکہ بہترہے کہ حدیث پاک میں نبیوں کے ناموں پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔ (علیہم الصلوۃ والسلام ۔)

   (1)ابراہیم: اللہ عزوجل کے برگزیدہ  نبی ،حضرت خلیل اللہ( علی نبیناوعلیہ الصلوۃوالسلام)  کانام  ہے اور حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے ایک شہزادے  کا نا م بھی  ابراہیم ہے۔(رضی اللہ تعالی عنہ)

   ابراہیم:لغوی معنی:مہربان باپ۔(رابعہ اردو لغت،ص 47،اسلامک بک سروس،انڈیا)

    (2) اوراسماعیل : حضرت ابراہیم کے بیٹے ،اللہ تعالی کے برگزیدہ نبی ،سیدناذبیح اللہ کانام ہے ۔ (علی نبینا وعلیہما الصلوۃ والسلام۔)

   اسماعیل: معنی:اللہ تعالی کی اطاعت کرنے والا۔

   الکلیات  لابی البقاء الحنفی (متوفی 1094ھ)میں ہے” إسماعيل: هو ابن إبراهيم الخليل عليهما السلام، ومعناه: مطيع الله“ترجمہ:اسماعیل ،حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیھما السلام کے بیٹے ہیں اور اسماعیل کا معنی ہے ،اللہ تعالی کی اطاعت کرنے والا۔(الکلیات،ص 155،مؤسسة الرسالة ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم