Hisaab Laga Kar Bachay Ka Tareekhi Naam Rakhna

حساب لگا کر بچے کا تاریخی نام رکھنا

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1153

تاریخ اجراء:15ربیع الاول1444ھ/12اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    بچے کا تاریخی نام حساب لگا کر رکھتے ہیں، تو اس کی کیا حیثیت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچہ جس تاریخ وسن میں پیدا ہوا ہو،  اس کا حساب لگا کر نام رکھا جاتا ہے، اسے تاریخی نام کہتے ہیں، اگر کوئی تاریخ کے حساب سے نام رکھنا چاہے تاکہ سنِ ولادت بھی محفوظ ہوجائے، تو رکھ سکتا ہے، لیکن اس کی سن ولادت کی یاددہانی کے علاوہ کوئی خاص فضیلت نہیں ہے ،اسی طرح بعض لوگ مہینہ ،دن وغیرہ کے حروف نکال کرنام رکھتے ہیں اوراسے متبرک سمجھتے ہیں تواس کا بھی شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اورنہ یہ متبرک ہے ۔بلکہ نام وہ رکھاجائے ،جس کی احادیث میں فضیلت آئی ہے مثلامحمدیااحمد۔پھرپکارنے کے لیے  بعدمیں اگرکوئی اورنام رکھناچاہیں تووہ بھی رکھ سکتے ہیں۔

   اوران کے علاوہ کوئی نام رکھناہے توپھر مستحب یہی ہے کہ کسی نبی علیہ السلام، کسی صحابی یا کسی ولی ونیک بندے کے بابَرَکت نام پر نام رکھیں۔اوربچی کانام رکھناہوتوصحابیات،تابعیات وصالحات میں سے کسی کے نام پرنام رکھاجائے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے عرض کی: حضور! میرے بھتیجا پیدا ہوا ہے ، اس کا کوئی تاریخی نام تجویز فرمادیں ۔ ارشادفرمایا :  تاریخی نام سے کیا فائدہ ؟نام وہ ہوں جن کے احادیث میں فضائل آئے ہیں  ۔ میرے اور بھائیوں کے جتنے لڑکے پیدا ہوئے میں نے سب کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ، یہ اور بات ہے کہ یہی نام تاریخی بھی ہوجائے ۔(ملفوظاتِ اعلی حضرت، صفحہ 73، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم