Hamna Ashir aur Azlan Naam Ka Matlab Aur Aise Naam Rakhna Kaisa

حمنہ، عاشر اور اذلان نام کے معنی اور ایسے نام رکھنا کیسا ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-553

تاریخ اجراء: 11ربیع الاول1444 ھ  /08اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری بیٹی کا نام حمنہ بلال (چھے سال) اور ایک بیٹے کا نام محمد عاشر بلال (تین سال) ہے اور دوسرے بیٹے کا نام محمد اذلان بلال رکھا ہے۔ برائے مہربانی ان کے نام کے درست معنی بتا دیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حمنہ صحابیہ رضی اللہ عنہا کا نام ہے،عاشر کا مطلب ہے ”دسواں“ اور ”اذلان“ نام عربی و اردو لغت میں نہیں۔

   شریعتِ مُطہَّرہ نے نام رکھنے کا یہ اصول بیان کیا ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے۔لڑکوں کے نام اگر انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام اور سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم کے نام پر ہوں تو اچھا ہے کہ ان کے ناموں کی برکتیں حاصل ہوں گی۔اور بچیوں کے نام نیک صالحات بیبیوں کے نام پر رکھیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم