Haika Naam Rakhne Ka Hukum

حائکہ نام رکھنے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1327

تاریخ اجراء: 11جمادی الثانی1445 ھ/25دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی کا نام حائکہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حائکہ لفظ کا معنی ہے کپڑا بُننے والی عورت،ان معنی میں شرعاً کوئی خرابی نہیں، لہٰذااس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھاجاسکتاہے، تاہم بہتر ہے کہ  کسی صحابیہ یاولیہ کے نام پربچی کانام رکھیں تاکہ ان کی برکتیں  شامل حال ہوجائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم