Ghair Muslimo Wala Naam Rakhne Ka Hukum

غیر مسلموں والا نام رکھنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2870

تاریخ اجراء: 05محرم الحرام1446 ھ/12جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا غیر مسلموں والا نام رکھنا کفر ہے؟ اگر کوئی اس وجہ سے غیر مسلموں والا نام رکھے تاکہ ان کو یہ لگے کہ ہمارے ملک کا ہے جبکہ وہ کسی اور ملک کا ہو تو کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسا نام جو عام طور پر غیر مسلم ہی رکھتے ہیں، مسلمانوں میں رائج نہیں، ایسانام رکھنا جائز نہیں، کیونکہ جس کا یہ نام ہوگا لوگ اس کو غیر مسلم سمجھیں گے۔ اور ایسا نام جو غیر مسلموں کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ اس ملک کے مسلمان و غیر مسلم، دونوں رکھتے ہیں، ایسا نام رکھنے میں حرج نہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ایسا نام رکھیں جو انبیاء علیہم السلام یا صالحین کے ناموں پر ہو۔

   حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے” قسم یختص بالکفار ۔۔۔کجرجس وپطرس ویوحنا، فھذا ۔۔۔ لایجوز للمسلمین التسمی بہ لما فیہ من المشابھۃ“ ترجمہ: ناموں کی ایک قسم ایسی ہے جو کافروں کے ساتھ خاص ہے مثلاً جرجس، پطرس اور یوحنا ، لہٰذا اس قسم کے نام مسلمانوں کے لئے رکھنا جائز نہیں ؛ کیونکہ اس میں کافروں سے مشابہت پائی جاتی ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار ، جلد 6 ، صفحہ 358 ، دار الکتب العلمیۃ ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم