Fahm Naam Rakhna Kaisa Hai ?

فہم نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1931

تاریخ اجراء:04صفرالمظفر1445ھ/22اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فہم نام رکھنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فہم (فاء پر زبر کے ساتھ) کا معنی ’’سمجھ بوجھ‘‘ ہے۔  (قامو س الوحید، صفحہ 1258)

     اور گرائمر کے اعتبار سے یہ مصدر ہے اور مصدر بمعنیٰ فاعل  بھی استعمال ہوتا ہے اور اس لحاظ سے  ”فہم“ کامعنیٰ  ”سمجھ بوجھ رکھنے والا/ سمجھدار“ بنتا ہے۔

    شرعی حکم: معنی کے اعتبار سے یہ  نام رکھنے میں حرج نہیں، البتہ مستحب یہ ہے کہ بچے کا نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام پر رکھیں، اس کی برکت سے بچے/ بچی کی زندگی میں ان ہستیوں کی برکت شامل ہونے کی بھی امید ہے اور اس میں بھی بچے کا اصل نام ’’محمد‘‘  رکھیں اور پکارنے کے لیے  انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام علیہم الرضوان یا بزرگانِ دین میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے، اس  طرح ’’محمد‘‘ نام کی برکات بھی ملیں گی اور اس نام کی وجہ سے دنیا و آخرت میں  انعامات و اکرامات بھی ملیں گے۔

   نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےلیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam#

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم