مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-773
تاریخ اجراء:12جمادی الاول 1444 ھ /07دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایمان
نام رکھنا مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر بچی کو پکارا جائے اور وہ
موجود نہ ہو تو جواب میں کہا جائے گا ایمان نہیں ہےلہٰذا
اس کی بجائے بچوں کے نام
انبیائے کرام ،صحابہ کرام یا صالحین ِ امت اور
بچیوں کے نام صحابیات یا صالحات امت کے ناموں پر رکھے
جائیں۔
حدیث پاک میں ہے:’’ عن سمرۃ بن جندب قال قال رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم :لا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا أفلح فإنك
تقول أثم هو فلا يكون فيقول لا۔رواہ مسلم. ‘‘یعنی: حضرتِ سیدنا سمرہ بن جندب رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلی
اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم نے ارشادفرمایا :اپنے غلام کا
نام نہ یساررکھو، نہ رَبَاح، نہ نجیح اور
نہ اَفْلَح،کیونکہ تم پوچھو گے کہ کیا وہ یہاں ہے؟ نہیں
ہوگاتو جواب آئے گا: نہیں ۔(مسلم، کتاب
الآداب، باب کراھۃ التسمیۃ بالاسماء
القبیحۃ، ص1181، حدیث : 2137)
مفسرشہیرحکیم الامت حضر ت مفتی احمد یار خان
نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے
ہیں :” غلام سے مراد مطلقًا لڑکا ہے ، خواہ بیٹا ہو یا غلام
یا کوئی اوروہ جس کا نام رکھنا ہمارے قبضہ میں ہو،نہی تنزیہہ
کی ہے یعنی یہ نام بہتر نہیں
۔ یَسَار کے معنی ہیں : فراخی،
عُسْر (تنگ دستی)کا مقابل۔رَبَاح کے معنی ہیں :نفع،
خسارہ کا مقابل ۔ نجیح کے معنی ہیں : کامیاب
، ظفریاب۔اَفْلَح کے معنی ہیں :نجات والا ۔
یہ ممانعت صرف ان ناموں میں محدود نہیں بلکہ ان جیسے اور
نام جن کے معنی میں خوبی و عمدگی ہو، جیسے : ظفر،
برکت وغیرہ(اشعہ)یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے اس کی وجہ خود
بیان فرمارہے ہیں ۔“ (مراٰۃُ المناجیح،جلد06،صفحہ 312، مکتبہ اسلامیہ،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
محمد نام رکھنے کا حدیث سے ثبوت ہے یا نہیں؟
نبی یا نَبِیَّہ نام رکھنا کیسا؟
محمد رافِع نام رکھنا کیسا؟
اللہ عزوجل کے ناموں سے پہلے لفظِ عبد لگانے کا حکم؟
رحمٰن نام رکھنا کیسا ؟ اگر ناجائز ہے ، تو کیا ڈاکومنٹس سے تبدیل کروانا ہوگا ؟
فرشتوں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنا کیسا ؟
ارحم نام رکھنا کیسا ؟
محمدمسیب نام رکھنا