Beti Ka Naam Rajab Rakhne Ka Hukum

بیٹی کا نام " رجب " رکھنا

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2636

تاریخ اجراء: 28رمضان المبارک1445 ھ/08اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیٹی کا نام رجب رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رجب اسلامی مہینےکا نام ہے، یونہی جنت میں موجود ایک نہر کا نام بھی رجب ہے،لہذا یہ  نام رکھ سکتے ہیں ، البتہ بہتر ہے کہ نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کریں کہ حدیث پاک میں نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔

   المنجد میں ہے”رجب:قمری سال کا ساتواں مہینہ۔(المنجد،ص 278،خزینہ علم و ادب،لاہور)

   جنتی نہر کا نام رجب ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے ” إن في الجنة نهرا يقال له رجب أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل من صام يوما من رجب سقاه الله تعالى من ذلك النهر“ترجمہ:جنّت میں ایک نہر ہے ، جسے رَجَب کہا جاتا ہے ، اس نہر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، جو کوئی رَجَب شریف کا ایک روزہ رکھے ، اللہ پاک اسے  اُس نہر سے سیراب کرے گا۔(کنزالعمال،رقم الحدیث 24260،ج 8،ص 577، مؤسسة الرسالة)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:"تسموا بخياركم"ترجمہ:اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم