Beti Ka Naam Raiqah Rakhna Kaisa ?

بیٹی کا نام رائقہ رکھنا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2440

تاریخ اجراء: 22رجب ا لمرجب1445 ھ/03فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیٹی کا نام رائقہ رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رائقہ کا معنی ہے ” صاف، خالص“ اس لحاظ سے یہ نام رکھنا جائز ہے لیکن بیٹیوں کے ناموں میں بہتر یہ ہے کہ صحابیات وصالحات میں سے کسی کے نام پر اس کا نام رکھا جائے۔

   معجم متن اللغۃ میں ہے” الرائق: الصافي الخالص، يقال: حسن رائق وماء رائق(معجم متن اللغۃ،ج 2،ص 684، دار مكتبة الحياة ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ” بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔“(بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم