Beti Ka Naam Rahmat Rakhna Kaisa Hai ?

بیٹی کا نام رحمت رکھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2354

تاریخ اجراء: 27جمادی الثانی1445 ھ/10جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیٹی کا نام رحمت رکھ سکتے ہیں یا نہیں ؟جواب ارشاد فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیٹی کا نام رحمت رکھنا شرعا جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ۔ لیکن حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلم کی ازواج مطہرات ، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے ،  امید ہے کہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال ہو گی۔

   بہارشریعت میں ہے "بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔ " (بہارشریعت، ج03،حصہ15،ص356،مکتبۃ المدینہ)

      نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب "نام رکھنے کے احکام" کا مطالعہ کیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم