Beti ka Naam Hoor ul Ain Rakhna

بیٹی کا نام حور العین رکھنا

فتوی نمبر:WAT-848

تاریخ اجراء:26شوال المکرم 1443ھ28/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بیٹی کا نام حور العین رکھا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حور العین نام رکھنا درست ہے کہ عربی لغت کے اعتبار سے لفظِ حور جمع کا صیغہ ہے اور اس کی واحد حوراء ہے یعنی ایک جنتی عورت کو حوراء کہا جاتا ہےاور زیادہ جنتی عورتوں کے لئے حور استعمال ہوتا ہے اور اردو لغت میں لفظِ حور بطورِ واحد بھی استعمال ہوتا ہے اوراس اعتبار سے حور العین کا مطلب بڑی  آنکھوں والی خوبصورت عورت بنتا ہے، لہٰذا یہ نام رکھ سکتے ہیں۔

   البتہ! بہتریہ  ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔

   اور ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے اوردرج ذیل لنک سےیہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ