Beti Ka Naam Aizal Rakhna Kaisa?

بیٹی کا نام ایزل رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1897

تاریخ اجراء:30محرم الحرام 1445ھ/18اگست2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا میں اپنی بیٹی کا نام ایزل (AIZAL) رکھ سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایزل انگریزی  کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے: "تصویر وغیرہ کو سہارا دینے کے لئے تین ٹانْگوں کا لکڑی کا اسٹینڈ، لکڑی کا ٹیکن"

(https://www.rekhtadictionary.com/meaning-of-easel?lang=ur)

   یہ نام معانی کے لحاظ سے مناسب نہیں  اور نہ ہی مسلمانوں میں رائج ہے۔اس لئے یہ نام رکھنے سے بچا جائے، اس کے بجائے  صحابیات وصالحات کے ناموں پر نام رکھا جائے کہ حدیث شریف میں نیک وصالح بندوں کے نام پر بچوں  کے نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔       (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے: ” بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم