Bete Ka Naam Muhammad Mustafa Rakhna Kaisa ?

بیٹے کا نام محمد مصطفی رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2801

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃالحرام1445 ھ/22جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیٹے کا نام محمد مصطفی رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیٹے کا نام محمد مصطفی رکھنا نہ صرف جائز ہے ، بلکہ یہ نام بہت محبوب ہے ، کیونکہ "محمد"نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا مبارک نام ہے اور "مصطفی"آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا لقب ہے ،جس کے معانی یہ ہیں:چُنا ہوا ، انتخاب کیا ہوا ، برگزیدہ ، پسندیدہ ، مقبول۔‘‘

   البتہ بہتر یہ ہے کہ اولاً بیٹے  کا نام صرف ’’محمد‘‘ رکھیں ، کیونکہ حدیث پاک میں نام ’’محمد‘‘ رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام ’’محمد‘‘ رکھنے کی ہے،اورپھر پکارنے کے لیے مذکورہ بالا نام ’’مصطفی‘‘ رکھ لیجئے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   لفظِ ’’مصطفی ‘‘ کے متعلق فیروز اللغات میں ہے : ’’(1)چنا ہوا۔انتخاب کیا ہوا۔برگزیدہ۔ پسندیدہ۔ مقبول (2) حضرتِ محمد رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا لقب۔‘‘(فیروز اللغات،ص 1255،فیروز سنز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم