Bete Ka Naam Abu Turab Rakhna Aur Iska Matlab Kya Hai?

 

بیٹے کا نام ابوتراب رکھنا اور اس کا معنی کیا ہے؟

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-3306

تاریخ اجراء: 27جمادی الاولیٰ 1446ھ/30نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     بیٹے کا نام ابوتراب رکھنا کیسا اور اس کا معنی کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   " ابو تراب" دوالفاظ ”اب “اور ”تراب “ کا مجموعہ ہے، جس کا معنی ہے”مٹی والا “۔بیٹے کےلیے یہ نام  رکھنا  نہ صرف  جائز  بلکہ  بہتر ناموں میں سے ہے کہ  یہ  حضرت علی رضی اللہ عنہ کی   کنیت ہے     جو انہیں حضور  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے عطاہوئی تھی اور آپ   کو  اس کنیت سے جو بھی پکارتا تھا ،اس پر آپ بہت خو ش ہوتے تھے   ،اس نسبت سے بیٹے کانام رکھا جائے  تو امید ہے کہ اس کی برکتیں  بچے کے شا مل حال ہوں گی ۔

   صحیح بخاری میں ہے” عن سهل بن سعد قال:إن كانت أحب أسماء علي رضي الله عنه إليه لأبو تراب، وإن كان ليفرح أن يدعى بهاوماسماہ ابو تراب الا النبی صلی اللہ علیہ وسلم“ترجمہ : حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے تمام ناموں میں  سے سب سے زیادہ محبوب نام ابو تراب تھا  اور جب آپ  رضی اللہ عنہ کو  ابو تراب کہہ کر پکاراجاتا تھا تو بہت خوش ہوتے تھے  اور یہ نام آپ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا ۔“(صحیح بخاری،رقم الحدیث 6204،ج 8،ص 45،دار طوق النجاۃ) 

   مرآۃ  المناجیح میں ہے ”آپ کا نام شریف علی ابن ابی طالب،کنیت ابوالحسن اور ابو تراب،لقب حیدر کرّار ہے، قرشی ہیں،ہاشمی ہیں،مطلبی ہیں،اسلام کے خلیفہ چہارم ہیں ۔“(مرآۃ  المناجیح ،ج 1،ص 96،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب، ج 2، ص 58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بہار شریعت ، ج 3،حصہ 15، ص 356 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم