Behram Naam Rakhna Aur Behram Ka Matlab

” بہرام“  نام رکھنا اوراس کا معنی

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2730

تاریخ اجراء: 13ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/22مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ” بہرام“  کا معنی کیا ہے اور کیا یہ نام رکھ سکتےہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہرام کا معنی ہے ”پانچویں آسمان کا ایک ستارہ ،مریخ“۔

   بہرام نام رکھنا مسلمانوں میں رائج ہے ،حدیث روایت کرنے والے کئی راویوں کے آباؤ و اجداد میں بہرام نام ملتا ہے ،اوراس کے معنی میں بھی کوئی خرابی نہیں ہے ،اس لیے بہرام نام رکھنا درست ہے،البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےبہرام نام رکھ لیا جائے،یوں  پورا نام محمد بہرام ہو جائے گا، اور  محمد نام کی جو فضیلتیں ہیں وہ بھی حاصل ہو جائیں گی۔

   فیروز اللغات میں ہے”بہرام:پانچویں آسمان کا ایک ستارہ ،مریخ۔(فیر وز اللغات ،صفحہ227،فیروز سنز،لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم