Batool Zahra Naam Rakhne Ka Hukum

بتول زہرا نام رکھنے کا حکم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1433

تاریخ اجراء: 18رجب المرجب1445 ھ/30جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بتول زہرا نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بتول کے معنی ہیں منقطع ہونا کٹ جانا اور زہرا کا ایک مطلب حسین عورت اور ایک معنیٰ پھول کی کلی ہے۔نیز یہ دونوں لفظ خاتونِ جنت حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لقب ہیں۔سیدتنا  فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا آپ دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا سے الگ تھیں لہذا بتول لقب ہوا۔ان دونوں کو ملا کر زہرا بتول نام رکھنا جائز ہے۔

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”چونکہ اللہ تعالیٰ نے جنابِ فاطمہ ،ان کی اولاد، ان کے محبین کو دوزخ کی آگ سے دور کیا ہے اس لیے آپ کا نام فاطمہ ہوا۔(مرقات)۔آپ کا لقب ہے بتول اور زہرا۔بتول کے معنی ہیں منقطع ہونا، کٹ جانا"وَ تَبَتَّلْ اِلَیۡهِ تَبْتِیۡلًا"چونکہ آپ دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا سے الگ تھیں لہذا بتول لقب ہوا ۔زہرا بمعنی کلی آپ جنت کی کلی تھیں حتی کہ آپ کو کبھی حیض نہیں آیا۔(مدارج )۔آپ کے جسم سے جنت کی خوشبو آتی تھی جسے حضور سونگھا کرتے تھے(مبسوط سرخسی)،اس لیے آپ کا لقب زہرا ہوا رضی اللہ عنہا۔ “ (مراۃ المناجیح، جلد 8،صفحہ 452۔453، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم