Bachi Ka Naam Waliya Rakhna Kaisa ?

بچی  کا نام "ولیہ" رکھنا کیسا؟

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2680

تاریخ اجراء: 17شوال المکرم1445 ھ/26اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی  کا نام  ولیہ  رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   "ولیہ" یہ لفظ "ولی "کی مونث ہے اور  "ولی "کا معنی ہے ، دوست ،مددگار وغیرہ ،لہذامعنی کے اعتبار سے " ولیہ" نام  رکھ سکتے ہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کے  شامل حال ہو گی۔

   المنجد میں ہے”الولیۃ:ولی کا مؤنث۔(المنجد،ص 999،خزینہ علم و ادب ،لاہور)

   تاج العروس میں ہے”الولي له معان كثيرة:فمنها: (المحب) منها: (الصديق و) منها: (النصير)ترجمہ :لفظ ولی کے کئی معانی ہیں ۔ان میں سے چند یہ ہیں ۔محبت کرنے والا ،دوست ،مدد گار ۔(تاج العروس ،جلد 40،صفحہ 242 ،مطبوعہ داراحیاء التراث )

   قاموس المحيط   میں ہے” الولي: القرب۔۔۔والولي ۔۔۔ والمحب، والصديق، والنصير “ترجمہ:ولی  کا معنی ہے:  قریبی ،یونہی ولی  محبت کرنے والے ،دوست ،مدد گار  کو بھی کہاجاتا ہے ۔(القاموس المحیط ،جلد 1،صفحہ 1344 ، مطبوعہ موسسة الرسالة ، بيروت  )

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:  ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم