Bachi Ka Naam Naila Rakhne Ka Hukum

کیا بچی کا نام" نائلہ " رکھ سکتے ہیں؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2724

تاریخ اجراء: 12ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/21مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بچی کا نام نائلہ رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!بچی کا نام "نائلہ"رکھ سکتے ہیں ،بلکہ بہتر ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ محترمہ و کئی صحابیات کا نام "نائلہ" تھا اور حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔

   سیر اعلام النبلاء میں ہے” تزوج عثمان نائلة بنت الفرافصة فأسلمت قبل أن يدخل بها“ترجمہ:حضرت عثمان نے نائلہ بنت فرافصہ سے شادی کی اور وہ دخول سے پہلے اسلام لے آئی تھیں۔(سیر اعلام النبلاء،ج 2،ص 465، دار الحديث، القاهرة)

   الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے” نائلة بنت الربيع بن قيس:۔۔۔ذكرها ابن سعد، وقال: أمها فاطمة بنت عمرو بن عطية۔۔۔ فأسلمت وبايعت۔۔۔نائلة بنت سعد:بن مالك الأنصارية ، من بني ساعدة .ذكرها ابن حبيب في المبايعات۔۔۔نائلة بنت سلامة:۔۔۔ذكرها ابن سعد، وقال: أسلمت وبايعت“(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ،ج 8،ص 331، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم