Bachi Ka Naam Mehak Rakhna

 

بچی کا نام مہک رکھنا

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3168

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی 1446ھ/10اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    بچی کا نام مہک  رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچی کا نام مہک رکھنا جائز اور معنٰی کے اعتبار سے درست ہےکہ اس کا مشہورمعنٰی "خوشبو" ہے۔ البتہ بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، صحابیات  رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائےکہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے، نیزامیدہے کہ اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کےشامل حال ہو گی۔

   فیروز اللغات میں ہے"مہک:خوشبو،میٹھی باس،نکہت۔"(فیروز اللغات،ص 1388،فیروز سنز،لاہور)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔   (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”اچھے نام کا اثر،نام والے پر پڑتا ہے۔۔۔بہتر یہ ہے کہ  انبیاء کرام یا حضور علیہ السلام کے صحابہ عظام ، اہل بیت اطہار کے  ناموں پر نام رکھے۔ جیسے ابراہیم  و اسماعیل ، عثمان ، علی ، حسین و حسن وغیرہ ۔ عورتوں کے نام آسیہ ، فاطمہ ، عائشہ  وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اللہ بخشا جائے گا اور دنیا  میں اس کی برکات دیکھے گا۔(مراٰۃ المناجیح،ج 5،ص 30،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم