Bachi Ka Naam Meerab Rakhna Kaisa Hai

میرب نام رکھنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1503

تاریخ اجراء: 24شعبان المعظم1444 ھ/17مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مدنی منی کا نام میرب رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مِیْرَب نام رکھنا جائزہے، یہ عربی زبان کا لفظ ہے، ارب سے اسم آلہ کا صیغہ ہے،مفہوما میرب کا معنی بنتا ہے :ماہر بنانے والی، عقل مند بنانے والی، لہذا معنی کے لحاظ سے یہ نام درست ہے۔

   المنجد( عربی ،اردو)میں ہے ’’ارُ ب (کرم یکرم) عقل مندو دانا ہونا،اور ارِب(سمع یسمع) ماہر ہونا۔‘‘(المنجد عربی اردو،صفحہ25،خزینہ علم وادب،لاہور)

   البتہ !بہتر یہی ہے  کہ بچی کا نام ازواج مطہرات،صحابیات یا صالحات خواتین کے نام پر رکھیں کہ اس کی برکات بھی حاصل ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تسموا بخیارکم" یعنی اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(مسندالفردوس ،جلد2،صفحہ58،دار الكتب العلمية، بيروت)

   مکتبۃ المدینہ کی کتاب "نام رکھنے کے احکام" میں آپ  کو ایسے کثیر نام مل جائیں گے۔ ان میں سے  کوئی نام رکھ لیجئے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم