Bachi Ka Naam Hamna Rakhna

 

بچی کا نام "حمنہ" رکھنا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3095

تاریخ اجراء: 16ربیع الاول1446 ھ/21ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حمنہ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حمنہ  نام رکھنا جائز  بلکہ باعث بر کت ہے کہ یہ  نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ  وآلہ وسلم کی صحابیہ رضی اللہ عنہا کا نام ہے اور  حدیث  پاک میں  اچھوں کے ناموں پر نام رکھنے کا حکم فرمایا گیا ہے۔

   الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے حمنة بنت جحش الأسدية،أخت أم المؤمنين زينب۔۔۔ قال أبو عمر: كانت من المبايعات، وشهدت أحدا، فكانت تسقي العطشى۔۔الخ“ترجمہ:حمنہ بنت جحش الاسدیہ ،ام المؤمنین حضرت سیدہ زینب رضی اللہ تعالی عنھا کی بہن ہیں،ابوعمر نے کہا:یہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی بیعت لینے والی صحابیات میں سے تھیں،غزوہ احد میں حاضر ہوئی تھیں،وہاں پیاسوں کو پانی پلاتی تھیں۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ،ج 8،ص 88، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نوٹ : ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں ۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں ،وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے ۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے ۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم