Bachi Ka Naam Azwa Rakhna

بچی کا نام"ازوٰی"رکھنا

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3283

تاریخ اجراء:17جمادی الاولیٰ1446ھ/20نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ”ازوٰی“  لفظ کی کریکٹ اردو اسپیلنگ،مطلب کیا ہے؟اور یہ  نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکور لفظ  کی اردو اسپیلنگ اَزوٰی(الف کی زبر،زاء کے سکون اور واؤکے  اوپر کھڑا الف کے ساتھ)ہے۔ ”ازوٰی“ لفظ”زَوٰی“سے نکلا ہوا ہے،جس کا مطلب ہے”سمیٹنا،جمع کرنا،اکٹھا کرنا“۔تو یوں”ازوٰی“  کا معنی ہوا” جمع کرنے،اکٹھا کرنے یا سمیٹنے  والی“۔ان معانی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہے۔

   البتہ!کوشش کی جائے کہ صحابیات یانیک بیبیوں کے نام پربچی کانام رکھیں کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔لہذا  مشورہ ہے کہ اَزوٰی کی جگہ اَروٰی نام رکھ لیا جائے کہ یہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام  ہے جو کہ صحابیہ تھیں،رضی اللہ تعالی عنہا۔

   لسان العرب میں ہے:” زوى الشيء يزويه زيا وزويا۔۔وزواه : قبضه. وزويت الشيء: جمعته وقبضته. وفي الحديث:إن الله تعالى زوى لي الأرض فأريت مشارقها ومغاربها۔“ترجمہ: زوى الشيء کا مطلب ہے کسی چیز پر قبضہ کرنا،کہا جاتا ہے زویت الشیء اس کا مطلب ہے میں نے جمع کیا یا میں نے  سمیٹ لیا۔چنانچہ حدیث میں ہے:بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا، تو میں نے اس کے تمام مشرق و مغرب  دیکھ لیے۔(لسان العرب،جلد14۔صفحہ363،دارصادر،بیروت)

   الاصابہ فی تمییزالصحابہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے تعارف میں ہے:”أمه أروى بنت كريز بن ربيعة بن حبيب بن عبد شمس، أسلمت۔ترجمہ:حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی والدہ اروی بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبدشمس ہیں،آپ اسلام لےآئی تھیں۔(الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ،جلد4،صفحہ377،مطبوعہ بیروت)

   مکتبۃ المدینۃ کی مطبوعہ کتاب نام رکھنے کے احکام میں”اَروٰی“ نام کو صحابیات کے ناموں میں سے شمارکیا ہے،جس کا معنی ہے”حسین وجمیل۔“(نام رکھنےکےاحکام،صفحہ148،مکتبۃ المدینۃ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم