Bache Ka Naam Zunnurain Rakhna

بچے کا نام "ذو النورین"رکھنا

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2931

تاریخ اجراء: 01صفر المظفر1446 ھ/07اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ذوالنورین نام رکھنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   " ذو " کا مطلب ہے والا: اور "نُورَین"یہ" نور" کی  تثنیہ  ہے اور" نور" کا معنی ہے روشنی ،  تو اس اعتبار سے "ذوالنورین" کا   مطلب بنے گا "دو نوروں (دو روشنيوں )والا ۔"اور "ذوالنورین" یہ  حضرت سیدنا  عثمان غنی رضی اللہ تعالی  عنہ  کا لقب  ہے ،اسے بطور نام رکھنا جائز ہے۔

   البتہ! بہتر یہ ہے کہ بیٹے کا نام  اولاً  محمد رکھ لیا جائے کہ کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیے حضرت سیدنا  عثمان غنی رضی اللہ تعالی  عنہ کی نسبت سے عثمان رکھ لیا جائے۔

   نور کے معنی کے متعلق  القاموس المحيط   میں ہے”النور، بالضم: الضوء۔۔۔وذو النورين: عثمان بن عفان رضی اللہ  عنہ“ترجمہ : نور کا معنی ہے روشنی  اور ذو النورین سے مراد حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔ (القاموس المحیط،جلد01،ص 488،مؤسسة الرسالة،بیروت)

   المنجد میں ہے "النور:روشنی   ۔"(المنجد،ص 947،خزینہ علم و ادب،لاہور)

   "ذو النورين" حضرت عثمان  غنی رضی اللہ تعالی  عنہ کا لقب ہے ،جیساکہ تاج العروس میں ہے ’’ذو  النورين لقب أمير المؤمنين عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ “ ترجمہ : ذوالنورین  یہ امیر المومنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا لقب ہے ۔(تاج العروس ،ج 14،ص 302،دار الهداية)

   مکتبۃ المدینہ  کی کتاب" نام رکھنے کے احکام "میں  حضرت سيدنا عثمان  غنی رضی اللہ تعالی  عنہ کے لقب  کے متعلق مذکور ہے"ذُوالنورين :دونوروں والا ۔"(نام رکھنے کے احکام ،ص  167 ،مکتبۃ المدینہ)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم