Bache Ka Naam Yahya Rakhna

 

بچے کا نام یحیی رکھنا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3031

تاریخ اجراء: 29صفر المظفر1446 ھ/04ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکے کا نام  "یحیی" رکھنا کیسا ہے؟بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ نام نہیں رکھنا چاہئے،بھاری ہے۔آپ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یحیی نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے،بلکہ  یہ اللہ پاک کےایک مقرب بندے "حضرت سیدنا  یحیی علیہ الصلوۃ و السلام" کا مبارک  نام ہے جو کہ نبی ہیں،ان کی نسبت سے یہ نام رکھنے سے ان شاء اللہ الکریم   برکتیں ملیں گی،البتہ بہتر یہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےبیٹے  کا نام "یحیی" رکھ لیں۔

   اور یہ سمجھنا کہ بعض نام بھاری ہوا کرتے ہیں جسکی وجہ سے بچہ زیادہ بیمار رہتا ہے یا بہت تنگ کرتا اور ضدی ہے ، تو یاد رکھیں کہ اسلام میں نام بھاری ہونے کا کوئی تصور نہیں ہے، لہٰذا نام بھاری ہونے کے غلط تصور کی وجہ سے جائز نام کو بدلنا بدشگونی لینا ہے اور بدشگونی لینا  منع اور شیطانی کام ہے، ہاں! جو نام شرعا بُرا یا نامناسب ہو ، اسے بدل دینا چاہیےکہ نام کے معانی اچھے برے ہونے کی وجہ سے شخصیت پراثرپڑتاہے۔

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔   (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم