Bache Ka Naam Tabrez Rakhna

 

بچے کا نام تبریز رکھنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3353

تاریخ اجراء: 03جمادی الاخریٰ 1446ھ/06دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تبریز  نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تبریز ، یہ عربی لغت کے لحاظ سے "برز "سے باب تفعیل کا مصدر ہے، جس کا مطلب ہے:کھلی جگہ میں آنا،گھوڑے کا آگے نکل جانا،نمایاں اور ممتاز ہونا۔ اور یہ ایران کے ایک شہر کا نام بھی ہے، بہر حال یہ نام رکھنا جائزو درست ہے۔ زیادہ بہتر یہ ہےکہ اولاًبیٹے کانام صرف"محمد"رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں محمد نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے ۔اورپھرپکارنے کے لیے نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔

   القاموس الوحید میں ہے”برز تبریزا:کھلی جگہ میں آنا،گھوڑے کا آگے نکل جانا،نمایاں اور ممتاز ہونا۔(القاموس الوحید، صفحہ 159 ، مطبوعہ ادارہ اسلامیات، کراچی )

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔  (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم